وہ من گھڑت اور موضوع ہیں۔
ہمارے شیخ الامام العلامہ محمد ناصر الدین الالبانی۔ قدس اللہ روحہ، وطیب اللہ ثراہ۔ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۰/ ۵۸۹۔ ۵۹۳) میں حدیث رقم (۴۹۲۲)[1] کے تحت فرمایا:
یہ حدیث موضوع ہے جس سے شیعہ نے علی رضی اللہ عنہ کی امامت پر دلیل لی ہے، وہ اس بارے میں کئی پہلو بدلتے ہیں، کبھی آیات کی تاویل سے اور ان کی ایسے معانی کے ساتھ تفسیر کے ساتھ جن پرشرع دلالت کرتی ہے نہ عقل، کبھی کمزور موضوع روایات کے ساتھ دلیل لے کر، اور وہ اس پر ہی اکتفا نہیں کرتے، بلکہ وہ اہل السنہ کے خلاف مختلف جھوٹ بھی بولتے ہیں، کبھی وہ اپنی احادیث کو اصحاب ’’السنن‘‘ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ اور وہ: ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ ہیں جیسا کہ بیان ہو چکا۔ جبکہ اس حدیث کو ان میں سے کسی ایک نے بھی روایت نہیں کیا ہوتا، جیسا کہ عبدالحسین شیعی نے پہلی مذکورہ دو حدیثوں (۴۸۸۹، ۴۹۵۱) میں کیا، اور وہ اس کے ساتھ ایک اور جھوٹ ملاتے ہیں!وہ ’’السنن‘‘ کو ’’الصحاح‘‘ کا نام دیتے ہیں کہ جیسا کہ اس سے پہلی حدیث میں بیان ہوا ہے۔
اس شخص کے اور بھی مختلف قسم کے جھوٹ ہیں ان میں سے بعض پر حدیث رقم (۴۸۹۲) کے تحت تنبیہ بیان ہو چکی ہے۔
ان میں سے ’’مراجعات‘‘ (ص۵۷) میں اس حدیث کے بارے میں اس کا قول ہے:
’’اصحاب السنن‘‘ میں سے کئی ایک جیسے امام واحدی نے اسے روایت کیا ہے…!‘‘
میں نے کہا: یہ بھی اس کے جھوٹوں میں سے ہے! کیونکہ واحدی ہمارے نزدیک اصحاب ’’السنن‘‘ میں سے نہیں، جیسا کہ ابھی ابھی اس کی طرف اشارہ بیان ہوا ہے، وہ اہل السنہ میں سے ایک مفسر ہیں، وہ اپنی روایت میں صحیح احادیث کا التزام نہیں کرتے جیسا کہ حدیث سابق میں اس کا بیان گزرا ہے، پس جس نے قارئین کو وہم ڈالنے کے لیے کہ یہ حدیث صحیح ہے، کسی حدیث کو اس کی طرف منسوب کیا … جیسا کہ شیعی نے یہاں اور دسیوں دوسری احادیث میں کیا جیسا کہ بیان ہوا اور آگے آئے گا … تو وہ بلاشک و شبہہ مدلس کذاب ہے! میں نے واحدی کی اسناد کا حال اس حدیث میں معلوم کیا۔
اس دور میں اس کے طریقے۔ کذب و افتراء۔ پر خمینی چلا ہے، اس نے ایک اور جھوٹ گھڑا ہے، اس نے اپنی
|