Maktaba Wahhabi

227 - 756
پھر اس نے اس کی تخریج میں حاشیے میں کہا: ’’ابن ماجہ نے اسے باب فضائل الصحابۃ میں ص ۹۲ اپنی سنن کے جزء اوّل میں روایت کیا، نیز امام ترمذی اور امام نسائی نے اسے ’’اپنی اپنی صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے! اور وہ حدیث (۲۵۳۱) ص۱۵۳، الکنز کے چھٹے جزء سے ہے۔ امام احمد نے اپنی مسند جزء رابع ص ۱۶۴ سے حبشی بن جنادہ کی روایت سے متعددطرق سے روایت کیا ہے وہ سب (طرق) صحیح ہیں(!) اور تمھارے لیے کافی ہونا چاہیے کہ اس نے اسے یحییٰ بن آدم عن اسرائیل بن یونس عن جدہ ابی اسحاق السبیعی کی سند سے حبشی سے روایت کیا اور یہ سب شیخین کے نزدیک حجت ہیں اور جس نے اس حدیث کو ’’مسند احمد‘‘ میں دیکھا تو اس نے جان لیا کہ اس کا صدور حجۃ الوداع ہی میں تھا۔‘‘ میں کہتا ہوں: واللّٰہ المستعان، ان سطور میں کئی جھوٹ ہیں: (۱)… اس کا یہ کہنا: ’’عرفات کے دن‘‘ روایات میں اس کے بارے مطلق طور پر کوئی بنیاد نہیں۔ اس نے یہ اضافہ محض اس امر کو بہت بڑا اور ہولناک بنانے کے لیے گھڑا ہے اور وہ دوسری عبارت کے ساتھ اسے دہراتا ہے۔ اس نے (ص۱۹۴ پر) کہا: ’’جب عرفات میں وقوف کا دن تھا آپ نے لوگوں کو آواز دی: علی مجھ سے ہیں…‘‘! (۲)… اس کا یہ کہنا: ’’حجۃ الوداع میں‘‘۔ میں جانتا ہوں کہ یہ الفاظ صرف ابن عساکر کے کمزور طریق سے وارد ہیں، اور اس نے اس اضافے کے ساتھ حدیث کو ابن عساکر کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کیا ہے جیسا کہ میں نے دیکھا اور وہ ان کے ہاں نہیں ہے، پس وہ ان پر واضح افتراء ہے۔ (۳)… اس کا یہ کہنا: ’’جس نے اس حدیث کو مسند احمد میں دیکھا…‘‘ یہ کھلی گمراہی ہے، ’’مسند احمد‘‘ میں صرف ابواسحاق کا قول ہے یا اس کے علاوہ جو حبشی کے بارے میں ہے: ’’وہ حجۃ الوداع میں حاضر تھا۔‘‘ ہر عقل مند اور صاحب علم شخص جانتا ہے کہ یہ جملہ صراحت کے طور پر بتاتا ہے نہ کہ اشارے کے طور پر کہ حبشی بن جنادہ نے اس حدیث کو حجۃ الوداع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو۔ (۴)… اس کا یہ کہنا: ’’اپنی اپنی صحیح میں‘‘۔ یہ ایک اور گمراہی ہے، کیونکہ امام ترمذی اور امام نسائی کی کتاب ’’السنن‘‘ کے طور پر معروف ہیں نہ کہ ’’صحیح‘‘ کے نام سے، یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ان دونوں کتابوں میں ضعیف احادیث بھی ہیں، کوئی اور تو کیا مؤلف نے ان کے ضعیف ہونے کی خود صراحت کی ہے، خاص طور پر ان دونوں میں سے اوّل، اور یہ کہ امام نسائی نے اس حدیث کو اپنی ’’سنن‘‘ میں روایت نہیں کیا، وہ ’’الخصائص‘‘ میں ہے۔ جیسا کہ بیان ہوا، پس یہ ایک اور گمراہی ہے، اگرچہ وہ اس پر ’’الصحیح‘‘ کا اطلاق کرے، جیسا کہ ظاہر ہے! (۵)… اس کا یہ کہنا: ’’متعدد طرق سے‘‘۔ یہ بھی کذب ہے، کیونکہ وہ المسند میں نہیں، بلکہ نہ اس کے علاوہ
Flag Counter