Maktaba Wahhabi

226 - 756
میں نے کہا: یہ کس طرح منکر نہ ہو جبکہ اس میں وہ دعا ہے! ’’اللہ ان کو میری شفاعت سے محروم رکھے۔‘‘ اس جیسی دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوسکتی ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق اور آپ کی اپنی امت سے شفقت و رحمت کے ساتھ مناسبت رکھتی ہے۔ یہ حدیث ان احادیث سے ہے جنھیں ’’المراجعات‘‘ کے مصنف عبد الحسین الموسوی نے کنز العمال (۶/۱۵۵، ۲۱۷۔ ۲۱۸) میں نقل کرتے ہوئے اسے ذکر کیا ہے اور یہ شبہہ ڈالا ہے کہ وہ مسند احمد میں ہے، جبکہ الکنز کے مؤلف نے سیوطی کی متابعت کرتے ہوئے جو اسے ضعیف قرار دیا ہے اس سے اعراض کیا ہے۔ اس کتاب ’’المراجعات‘‘ میں کتنی ہی موضوع احادیث ہیں، الشیعی پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ قارئین کو ان کی صحت کے متعلق وہم میں مبتلا کرے، اس کوشش میں وہ علم حدیث سے قواعد کا لحاظ نہیں کرتا حتیٰ کہ ان قواعد کا بھی خیال نہیں کرتا جو ان کے مذہب میں ہیں! اس کی غایت یہ نہیں کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایات ثابت کرے، بلکہ اس کی غایت یہ ہے کہ وہ ان کے متعلق مروی ہر چیز کو جمع کردے! جبکہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے علاوہ خلفاء راشدین اور صحابہ کرام کا مقام اس سے بہت بلند ہے کہ ان کی ایسی چیز سے مدح کی جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت نہ ہو۔ اگر اہل السنہ اور شیعہ ’’مصطلح الحدیث‘‘[1] کے قواعد وضع کرنے پر اتفاق کرلیں، تو روایات کے کی تفصیلات میں اختلاف کے وقت ان سے فیصلہ کرایا جائے گا، پھر اس سے جو صحیح ثابت ہو سب اسی پر اعتماد کرلیں، اگر وہ یہ کرلیں، تو پھر مسائل کی بنیادیں، جن کے متعلق ان کے درمیان اختلاف ہے، کے متعلق تقارب و تفاہم کی امید ہو، آگاہ رہو قواعد و اصول میں اختلاف اپنی سختی پر قائم رہے گا، افسوس کہ ان کے ساتھ تقارب و تفاہم ممکن نہ ہو سکا بلکہ اس سلسلے کی ہر کوشش ناکام ہے، واللّٰہ المستعان۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۴/۶۳۴۔۶۳۶) میں حدیث رقم (۱۹۸۰)[2] کے تحت فرمایا: جب تمھیں اس کا پتہ چل گیا، تو جان لیجیے کہ اس نے الرازی[3] کا سا کام کیا۔ یہ آدمی متعصب شیعہ میں سے ہے، اور وہ شیخ مذکور عبدالحسین الموسوی کے نام سے موسوم ہے، بلکہ اس نے جو کیا ہے وہ بہت برا اور انتہائی قبیح ہے، کیونکہ وہ جان بوجھ کر کیا ہوا فعل ہے! اس نے اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ (ص۱۷۳) میں بیان کیا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجتہ الوداع میں عرفات کے دن فرمانا: ۱۵۔ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور ادا نہیں کرے گا مگر میں یا علی۔
Flag Counter