Maktaba Wahhabi

225 - 756
’’جسے پسند ہو کہ میری زندگی کی طرح زندہ رہے اور میری موت کی طرح فوت ہو، اور وہ سدابہار جنت میں رہے جہاں میرے رب نے پودے لگائے ہیں، تو وہ میرے بعد علی کو ولی بنائے، اس کے ولی کو ولی (دوست، سرپرست، حمایتی وغیرہ) بنائے۔ میرے بعد ائمہ کی اقتدا کرے، کیونکہ وہ میری عترت (اولاد) میں سے ہیں، وہ میری طینت (مٹی، خمیر) سے پیدا کیے گئے، انہیں فہم و علم عطا کیا گیا، میری امت میں سے ان کی فضیلت کو جھٹلانے والوں اور ان میں میری رشتہ داری کو قطع کرنے والوں کے لیے ویل (تباہی، بربادی یا جہنم کی ایک وادی) ہے، اللہ انھیں میری شفاعت سے محروم رکھے۔‘‘ یہ روایت موضوع ہے، ابونعیم (۱/۸۶) نے اسے محمد بن جعفر بن عبد الرحیم کے طریق سے روایت کیا ہے: انہوں نے کہا: احمد بن محمد بن یزید بن سلیم نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عبد الرحمن بن عمران ابن ابی لیلیٰ (محمد بن عمران کے بھائی) نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: یعقوب بن موسیٰ الہاشمی نے ہمیں ابن ابی داود سے انہوں نے اسماعیل بن امیہ سے انہوں نے عکرمہ سے، اور انہوں نے ابن عباس سے مرفوعاً روایت کیا اور انہوں نے کہا: ’’اور وہ غریب ہے۔‘‘ میں نے کہا: یہ اسناد مظلم (تاریک) ہے، ابن ابی داود کے علاوہ سب مجہول ہیں، میں نے ان کا ذکر نہیں پایا، البتہ میرے نزدیک یہ راجح ہے کہ احمد بن محمد یزید بن سلیم، وہ ابن مسلم انصاری طرابلسی ہے جو کہ ابن ابی الحناجر کے نام سے معروف ہے، ابن ابی حاتم (۱/۱/۳،) نے کہا: ’’ہم نے اس کے بارے میں لکھا اور وہ صدوق ہے۔‘‘ اور ’’تاریخ ابن عساکر‘‘ (۲/ق ۱۱۳۔۱۱۴/۱) میں اس کے سوانح حیات ہے۔ اور رہے باقی تو میں نے انھیں نہیں پہچانا، ان میں سے ایک تو وہ ہے جس نے اس واضح بطلان ترکیب والی حدیث کو گھڑا، جبکہ علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت اس سے بہت زیادہ مشہور ہے کہ ان پر ان جیسی موضوعات سے استدلال کیا جائے جن سے شیعہ وابستہ ہیں، اور وہ ان جیسی روایات سے اپنی دسیوں کتابیں سیاہ کرتے (لکھتے) ہیں، اور وہ ان کے ذریعے ایک ایسی حقیقت کے اثبات میں بحث و مباحثہ کرتے ہیں جس کا انکار کرنے والا آج کوئی باقی نہیں رہا اور وہ (حقیقت) ہے علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔ پھر وہ حدیث جسے اس نے ’’الجامع الکبیر‘‘ (۲/۲۵۳/۱) للرافعی میں بھی ذکر کیا اور اسے ابن عباس کی طرف منسوب کیا، پھر میں نے ابن عساکر کو دیکھا کہ انہوں نے اسے ’’تاریخ دمشق‘‘ (۱۲/۱۲۰/۲) میں ابونعیم کے طریق سے روایت کیا، پھر اس کے بعد کہا: ’’یہ حدیث منکر ہے، اس میں ایک سے زائد مجہول راوی ہیں۔‘‘
Flag Counter