’’ان کی کنیت ابوجعفر ہے، وہ ثقہ اور اخبار کی معرفت رکھتے تھے، ان کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے کتاب ’’الکافی‘‘ ہے، وہ تیس کتابوں پر مشتمل ہے، اس کی پہلی کتاب ’’کتاب العقل‘‘ اور آخری ’’کتاب الروضہ‘‘ ہے، انہوں نے ۳۲۸ ھ میں وفات پائی۔‘‘
میں نے کہا: وہ ’’لسان المیزان‘‘ کے راویوں میں سے ہے اور انہوں نے اسے ثقہ قرار نہیں دیا، گویا کہ وہ ان کے نزدیک مستور تھا، اور اسی طرح امام ذہبی نے ’’سیر اعلام النبلاء‘‘ میں کیا ہے، انہوں نے (۱۰/۱۲۴۔ فوٹو کاپی) کہا: ’’شیعہ کا شیخ اور امامیہ کا عالم ہے۔ اس کی کئی تصانیف ہیں، بغداد میں تھا اور ۳۲۸ھ میں وہیں وفات پائی۔‘‘
اور اس کی کتاب ’’الکافی‘‘ دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے: ’’اصول الکافی‘‘ اور ’’فروع الکافی‘‘ وہ دونوں ایک سے زائد بار چھپ چکی ہیں، طبع اوّل نجف میں ۱۳۷۶ھ میں، اس پر عبد الحسین المظفر کے قلم سے تعلیقات اور تخریج ہے، میں نے اس کے جزء اوّل اور جزء دوم کا جائزہ لیا، ان دونوں میں ۲۱۱ حدیثیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک غیر مرفوع ہیں:
اور ان کی اس کتاب ’’الکافی‘‘ کو ان کے ہاں حدیث کی چار معروف کتابوں میں سے پہلا مقام حاصل ہے، حتیٰ کہ عبد الحسین، جس کا ذکر ہوا، نے التعلیق کے مقدمہ (ص۱۳) میں ذکر کیا کہ اس میں وارد ہے جیسا کہ ہمارے امام منتظر کے حوالے سے کہا گیا (اللہ اسے جلد ظاہر کرے): ’’الکافی ہمارے شیعہ کے لیے کافی ہے۔‘‘ اور ان کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ (الکافی) ہمارے نزدیک ’’صحیح البخاری‘‘ کے درجے کی ہے! بلکہ ان کے داعیان میں سے ایک نے مجھے وضاحت سے کہا، وہ شیخ طالب الرفاعی النجفی ہے کہ وہ (الکافی) ان کے ہاں صحیح بخاری سے بھی زیادہ صحیح ہے۔
اور اس نے مذکورہ مقدمے میں یہ بھی ذکر کیا کہ اس کی احادیث کی تعداد سترہ ہزار تک پہنچی ہے! اس تعداد میں جو مبالغہ اور دہشت انگیزی ہے وہ اس کتاب کی احادیث پڑھنے والے اور اس کے متون کی گہرائی میں جانے والے پر مخفی نہیں، میں نے ان دونوں مذکورہ اجزاء کی احادیث کی چھان بین کی ہے اور ان کی تعداد (۲۱۱) ہے، میں نے ان میں سے زیادہ تر علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل بیت میں سے کسی فرد پر موقوف پائی ہیں، جیسے ابوعبد اللہ زین العابدین، ابوجعفر الباقر’اللہ ان سب سے راضی ہو‘۔ ان میں سے تقریباً تیئس احادیث مرفوع ہیں، ان میں سے پانچ جزء اوّل میں ہیں، جبکہ باقی دوسرے جزء میں ہیں، یعنی: تقریباً دس فی صد، ان کے نمبر یہ ہیں: (۹، ۱۱، ۱۵، ۲۵، ۲۸، ۳۵، ۳۹، ۴۴، ۵۰، ۵۷، ۸۰، ۸۷، ۱۰۴، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۵، ۱۱۹، ۱۲۷، ۱۵۹، ۱۶۱، ۱۶۹، ۱۹۰، ۱۹۹)
محترم بھائی! آپ ان کے قول: کہ یہ کتاب (الکافی) ’’صحیح البخاری‘‘ سے زیادہ صحیح ہے یا کم از کم وہ ان کے
|