Maktaba Wahhabi

216 - 756
’’اس کی اسناد ضعیف ہیں۔‘‘ یعنی: داود بن فرقد کے شیخ کی وجہ سے، کیونکہ اس کا نام نہیں لیا گیا۔ میں نے کہا: صرف یہی نہیں، اس کے علاوہ سارے مجہول ہیں، وہ ہمارے ہاں معروف ہیں نہ ان کے ہاں، یہ داود بن فرقد، الطوسی نے اسے ’’الفہرست‘‘ میں ذکر کیا ہے، اس نے اس کے حالاتِ زندگی (رقم: ۲۷۴) میں اس کے متعلق صرف یہی کہا ہے: ’’اس کی ایک کتاب ہے۔‘‘ اور یونس؛ وہ: ابن عبد الرحمن مولی آل یقطن ہے۔ الطوسی (۷۸۹) نے کہا: ’’اس کی بہت زیادہ کتابیں ہیں، تیس سے بھی زائد کتابیں ہیں… ابوجعفر بن بابویہ نے کہا: میں نے ابن الولید رحمہ اللہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: یونس بن عبد الرحمن کی وہ کتابیں جو روایات کے متعلق ہیں وہ سب صحیح ہیں، قابل اعتماد ہیں، بجز اس کے جس میں محمد بن عیسیٰ بن عبید کا یونس سے تفرد ہے، اسے اس کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا کیونکہ اس پر اعتماد کیا جاتا ہے نہ اس سے فتویٰ لیا جاتا ہے۔‘‘ رہا محمد بن عیسیٰ تو وہ ابن عبید الیقطینی ہے، میں نے اس کے حال کے متعلق ان کے پاس گزشتہ حالات زندگی سے معلوم کیا، اور الطوسی نے اس کے حالاتِ زندگی (۶۰۱) میں بیان کیا: ’’ضعیف ہے، ابوجعفر محمد بن علی بن بابویہ نے اسے ’’نوادر الحکمہ‘‘ کے راویوں سے مستثنیٰ قرار دیا ہے، اور انہوں نے کہا: میں وہ روایت، روایت نہیں کرتا جو اس کی روایات کے ساتھ خاص ہو، اور کہا گیا: وہ غلو کرنے والوں کے مسلک پر چلتا تھا۔‘‘ اور رہا علی بن ابراہیم تو وہ ابن ہاشم القمی ہے، الطوسی (۳۷۰)نے کہا: ’’اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے کتاب التفسیراور… اور… ان سب کے متعلق ایک جماعت اور محمد بن علی ماجیلو نے علی بن ابراہیم کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی، انہوں نے ’’کتاب الشرائع‘‘ سے اونٹ کے گوشت کی حرمت کے بارے میں اسے مستثنیٰ کیا ہے، اور اس نے کہا: میں اسے روایت نہیں کرتا کیونکہ وہ محال ہے۔‘‘ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اسے ’’المیزان‘‘ میں ذکر کیا اور کہا: ’’رافضی ہے، اس کو کوڑے مارے گئے، اس کی ایک تفسیر ہے اس میں مصائب ہیں۔‘‘ اور حافظ ابن حجر نے اسے ’’اللسان‘‘ میں برقرار رکھا ہے۔ اور رہا الکلینی ’’الاصول‘‘ کا مؤلف تو وہ ان کے نزدیک امام ہے، الطوسی نے اس کے سوانح حیات بیان کیے ہیں، انہوں نے کہا (۵۹۱):
Flag Counter