Maktaba Wahhabi

207 - 756
اللہ کے دشمنوں سے قتال قبل از وقت نہیں ہوتا، جیسا کہ مکی دور کا معاملہ ہے، اسی لیے ان کو صرف مدنی دور میں ہی اس کا حکم دیا گیا اور درج ذیل نص ربانی کا یہی مقتضی ہے: ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۷) ’’اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ دار نہیں ٹھہراتا۔‘‘ اسی طرح میں جہاد کے لیے جوش دلانے والے نوجوانوں اور بندوں کے رب کے لیے حقیقی وفادار اور سچے حضرات کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اصلاح داخل کی طرف توجہ کریں اور خارج کے متعلق اہتمام کو مؤخر کردیں اس میں کوئی حیلہ نہیں اور یہ تحقیق و اثبات کے لیے جہد مسلسل اور طویل دورانیے کا مطالبہ کرتا ہے، میں اسے اصلاح و تربیت کا نام دیتا ہوں اور اس کام کا علمائے مصلحین، تربیت کرنے والوں، متقی حضرات کو بیڑہ اٹھانا چاہیے، وہ اس کام کو سر انجام دے سکتے ہیں، اس دور میں ان کی کمی نہیں اور خاص طور پر ان جماعتوں میں جو حکام کے خلاف بغاوت کرتی ہیں۔ ان میں سے بعض اس اصلاح و تربیت کی ضرورت کا انکار کرتے ہیں، جیسا کہ وہ بعض اسلامی جماعتوں میں واقع ہے، اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس کا دور ختم ہوچکا، انہوں نے سیاسی عمل یا جہاد کی طرف میلان کرلیا، اور اصلاح و تربیت کے اہتمام سے اعراض کیا، اور وہ سب اس بارے میں وہم کا شکار ہیں، پس اصلاح و تربیت کے واجب سے کوتاہی کرنے اور تقلید و مغالطے کی طرف مائل ہونے کے باعث ان سب سے شریعت کی کتنی مخالفت ہوئی، جس کے ذریعے وہ اللہ کی حرام کردہ کئی چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور یہ وہ مثال ہے: حکام کے خلاف بغاوت، خواہ ان سے صریح کفر صادر نہ ہو۔ آخر پر میں کہوں گا: ہم اس سے انکار نہیں کرتے کہ بعض ایسے حکام ہوتے ہیں جن کے خلاف بغاوت کرنا واجب ہوجاتا ہے، جیسا کہ وہ جو رمضان کے روزے اور عید الاضحی کے دن قربانیاں کرنے اور اس کے علاوہ وہ امور جو دین سے بالضرور معلوم ہیں ان کا انکار کرے، پس ایسے لوگوں سے حدیث کی نص کے مطابق قتال کرنا واجب ہے، لیکن استطاعت کی شرط کے ساتھ جیسا کہ بیان ہوا۔ لیکن مقدس سرزمین پر جبراً قبضہ کرنے والے اور مسلمانوں کا خون بہانے والے یہودیوں سے جہاد کرنا اس طرح کے حاکم سے قتال کرنے سے کئی لحاظ سے زیادہ واجب ہے، اب ان کے بیان کرنے کا موقع نہیں، ان میں سے زیادہ اہم یہ ہے کہ اس حاکم کے فوجی ہمارے مسلمان بھائی ہیں، ان میں سے زیادہ تر (یا ان میں سے زیادہ سے کچھ) اس (حاکم) سے راضی نہیں، پس جوش دلانے والے یہ نوجوان بعض مسلمان حکام سے لڑنے کے بجائے یہودیوں سے کیوں نہیں جہاد کرتے؟ میرا خیال ہے کہ ان کا جواب سابقہ وضاحت کے مطابق عدم استطاعت ہوگا،
Flag Counter