Maktaba Wahhabi

201 - 756
نہیں جیسا کہ اس نے کہا ہے۔ اگر یہ کہا جائے: یہ لفظ مذکور کی نفی نہیں کرتا! ہم نے کہا: اور اسی طرح وہ صحیح ترین الفاظ ’’أین اللّٰہ؟‘‘ کی بھی نفی نہیں کرتا؟ جس طرح واضح خلاصے میں اس کا بیان گزرا، اسے یاد رکھنا چاہیے۔ سوم …: اس نے آخر میں کہا: ’’رہا اللہ کا آسمان پر ہونا، تو دور جاہلیت میں یہ عربوں کا عقیدہ تھا، جبکہ وہ مشرک تھے، تو یہ اسلام کے خلاف کس طرح دلیل ہوسکتی ہے؟‘‘ اس کے دانت ٹوٹ جائیں اور وہ صحیح طرح بول نہ سکے، اس نے اس طرح کہا! کیونکہ وہ جانتا ہے کہ دور جاہلیت کے لوگ اپنے شرک کے باوجود توحید ربوبیت پر ایمان رکھتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ﴾ (لقمٰن: ۲۵) ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کا خالق کون ہے؟ تو وہ کہیں گے اللہ۔‘‘ اور اس طرح کی دیگر آیات۔ وہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے اس کا تلبیہ بھی پکارتے تھے، وہ کہتے تھے: ’’لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ إِلاَّ شَرِیْکًا ہُوَ لَکَ، تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ۔‘‘ (صحیح مسلم ۴/۸) جب ان کی یہ توحید حق تھی اور جب ان کا یہ عقیدہ ہونا کہ اللہ آسمان پر ہے حق ہے، کیونکہ یہ قرآن کی دلیل کے مطابق ہے اور اس لڑکی نے بھی یہی جواب دیا تھا جس کے ایمان دار ہونے کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہی دی تھی، کیا یہ عقل مندی ہے کہ وہ کہتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا حق ہے، اور ہم اللہ کے آسمان پر ہونے پر اس لیے ایمان نہیں لاتے کیونکہ یہ مشرکوں کا عقیدہ تھا (کہ اللہ آسمان پر ہے)!! یہ بہت دور کی گمراہی ہے۔ ان جہمی بننے والوں کی اصل گمراہی یہ ہے کہ وہ معتزلہ اور جہمیہ سے متاثر ہیں جو کہ اللہ کے متعلق بہت سے غیبی امور اور اس کی صفات کے انکار کی وجہ سے واضح گمراہی کا شکار ہوگئے، اور اس کا نتیجہ دو امور ہیں: ۱: ان کا اللہ، اس کے رسول اور ان کی طرف سے آئی ہوئی شریعت پر کمزور ایمان۔ ۲: ان کی عقلوں کی کمزوری اور نصوص کے متعلق ان کی کم فہمی اور یہ آپ کے سامنے واضح مثال ہے کہ وہ اس پر ایمان نہیں لاتے کہ اللہ آسمان پر ہے، حالانکہ اس بارے میں آیات کی صراحت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ئَ اَمِنتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمُ الْاَرْضَ فَاِِذَا ہِیَ تَمُوْرُ﴾ (الملک:۱۶) ’’کیا تم اس سے جو آسمان پر ہے اس بات کا ڈر نہیں رکھتے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے پھر وہ اچانک لرزنے لگے۔‘‘ اور اس لڑکی والی روایت کا صحیح ہونا، جس کے ایمان دار ہونے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہی دی کیونکہ اس نے
Flag Counter