ہم اللہ سے سلامتی اور عافیت طلب کرتے ہیں!
اسی انکار کرنے والے کی روش و طرز پر شیخ المغربی عبد اللہ الغماری چلا جو سنت اور اس کے پیروکاروں سے اپنی شدید عداوت کی وجہ سے معروف ہے (جیسے الکوثری) اور وہ اس پر یہ اضافہ نقل کرتا ہے کہ وہ طریقہ درقاویہ کا شیخ ہے، اور وہ کہتا ہے کہ وہ عصر حاضر کا مجدد ہے! اس نے ’’التمہید‘‘ (۷/۱۳۵) اپنی تعلیق میں صحیح مسلم کی روایت پر ردّ کیا ہے، اس نے کہا: اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’أین اللّٰہ؟‘‘ ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ اور اس پر لڑکی نے جواب دیا: ’’فی السماء‘‘ ’’آسمان پر۔‘‘ یہ راویوں کے تصرف میں سے ہے! اس کا یہ رویہ اور زعم ان حفاظِ حدیث کی اس حدیث کی تصحیح، اس کی صحت کے لیے تاکیدی شواہد اور اس کے اور بعض الفاظ کے درمیان جو کہ اس کے زعم کے مطابق اس کے مخالف ہیں، جمع و تطبیق کے ممکن ہونے سے پہلو تہی کرنا ہے، وہ اور اس کا سلف الکوثری اور ان جیسے لوگ، ان احادیث صحیحہ کو، جنھیں امت (جیسے امام غزالی و ہم عصر) کی طرف سے قبولیت کا درجہ ملا، کی تردید کرنے والے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اس وعید کے زیادہ حق دار ہیں:
﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ ت مَصِیْرًاo﴾ (النساء:۱۱۵)
’’جو شخص ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرتا ہے اور جو مومنوں کی راہ کی اتباع نہیں کرتا تو وہ جدھر پھرتا ہے ہم اسے ادھر ہی پھیردیتے ہیں اور ہم اسے جہنم میں داخل کریں گے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔‘‘
پھر گمراہی میں غرق اس منکر نے اصح اللفظ کے راویوں کو خطا اور روایت کو بالمعنی کا اتہام دینے کے بعد مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا:
’’اس کی تائید کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حال سے معہود آپ سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آدمی کے اسلام کا اس سے ان دو شہادتوں کے بارے میں سوال کرکے امتحان لیا کرتے تھے جو کہ دونوں اسلام کی اساس اور اس کی دلیل ہیں۔‘‘
میں کہتا ہوں کہ یہ کئی وجوہ سے باطل ہے:
اوّل…: اس کا تواتر کے متعلق جو زعم ہے وہ محض دعویٰ ہے اس پر کوئی دلیل نہیں، اور جو اس طرح ہو، اسے پھینکنا اور اس میں مصروف نہ ہونا ضروری ہے۔
دوم…: بعض الفاظ جن پر اس نے صحیح ترین الفاظ کو خطا قرار دینے میں اعتماد کیا ہے، وہ اس کے زعم کو باطل قرار دیتے ہیں اور وہ الفاظ ہیں: ’’من ربک؟‘‘ ’’تیرا رب کون ہے؟‘‘ پس اس میں شہادتین سے امتحان و آزمائش
|