۲۳: کوئی رافضی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کے اسلام کے بارے میں ایک رسالہ تصنیف کرتا ہے
۲۴: شیعہ اور نمازیں جمع کرنا
۲۵: شیعہ اور متعہ کا جواز
فصل: عبد الحسین الموسوی کے اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ میں افتراء ات، دسویں جلد، ’’سلسلہ ضعیفہ‘‘ کا دوسرا حصہ
۱: ’’المراجعات‘، کے مصنف کا اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ میں سنن صحیحہ کے اہتمام کا دعویٰ اور اس کا بہت سی احادیث پر سکوت جو باطل کا پرتو ہیں اور اس کے مذہب کی تائید کرتی ہیں
۲: اس کا بعض احادیث کو بعض مصادر کی طرف منسوب کرنے کا دعویٰ جبکہ وہ اس طرح نہیں ہیں
۳: اہل علم نے جن احادیث کو ضعیف قرار دیا ہے جن سے وہ اپنی کتاب میں استدلال کرتا ہے۔ اس کا ان کے ضعف کو عمداً چھپانا نہ کہ سہواً۔
۴: اس کی طرف سے دو حفاظ ائمہ، حاکم اور ذہبی پر کھلا جھوٹ
۵: حدیث کو بعض مصادر کی طرف منسوب نہ کرنے کے بارے میں اس کی تدلیس تاکہ کہیں اس کا کذب ظاہر نہ ہو
۶: تاریخ کی بنا پر شیعہ کے تین ائمہ کی طرف سے جھوٹ: ابن المطہر، خمینی اور عبد الحسین! انہوں نے ایک موضوع روایت سے علی رضی اللہ عنہ کے لیے امامت و ولایت کے ثبوت میں دعویٰ کیا ہے
۷: اس کے اس دعویٰ میں واضح جھوٹ کہ علی رضی اللہ عنہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثانی ہیں
۸: اس کی کتاب ضعیف اور موضوع روایات سے بھرپور ہے اور اس کا ایسی احادیث سے دلیل لینا جو ائمہ اہل السنہ کے نزدیک قطعی طور پر موضوع ہیں اور اس نے بہت سی احادیث کو انتساب کے بغیر چھوڑ دیا اور ان کی اصل بیان نہیں کی۔
۹: عبد الحسین نے ’’المراجعات‘‘ میں دعویٰ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمْ رٰکِعُوْنَ﴾ (المائدۃ: ۵۵) علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس وقت نازل ہوا جب انہوں نے نماز میں حالت رکوع میں صدقہ کیا، یہ ظاہر جھوٹ ہے۔
۱۰: شیعہ کا علی رضی اللہ عنہ کی امامت پر موضوع احادیث سے دلیل لینا اور ان کا قرآن کریم کی آیات میں تحریف کرنا اور ان کی ایسے معانی سے تاویل و تفسیر کرنا جس کی شرع رہنمائی کرتی ہے نہ عقل، نیز تینوں عبد الحسین، خمینی اور ابن المطہر الحلی کا دوسرا تاریخی جھوٹ اور ان کی اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ
|