Maktaba Wahhabi

123 - 756
سے کسی سے ثابت ہے۔‘‘ اور اسی طرح جو فاضل مذکور نے (ص۲۶ پر) زرقانی کی ’’شرح المواہب‘‘ سے نقل کیا: حاکم نے روایت کیا … اور علی سے مرفوعاً مروی ہے: ’’جب تم حدیث لکھو تو اسے اس کی اسناد کے ساتھ لکھو، تو اگر وہ حق ہوئی تو تم بھی خیر میں شریک ہوگے اور اگر باطل ہوئی تو اس کا بوجھ اس پر ہوگا۔‘‘ یہ حدیث موضوع ہے جیسا کہ میں نے ’’سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ‘‘ (رقم:۸۲۲) میں اس کی تحقیق کی ہے، اور اس کے ساتھ یہ کہ الفاضل، جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، نے اس پرسکوت اختیار کیا ہے، یہ کہ وہ فضائل اعمال میں سے ہے! حقیقت میں وہ ضعیف و موضوع احادیث کو نشر کرنے اور ان پر عمل کرنے پر ابھارنے اور دلیر کرنے کا بہت بڑا سبب ہے، ایسا کیوں نہ ہو جبکہ وہ کہتا ہے: ’’اگر حق ہوئی تو تم خیر میں شریک ہو، اور اگر باطل ہوئی تو اس کا بوجھ اس پر ہوگا۔‘‘ یعنی: اس کے نقل کرنے والے پر کوئی بوجھ نہیں ہوگا، اور یہ اہل علم کے موقف کے خلاف ہے، یہ کہ موضوع حدیث کو روایت کرنا جائز نہیں مگر اس کے موضوع ہونے کا بیان کرنے کے ساتھ، اور محقق اہل علم کے نزدیک ضعیف حدیث بھی اسی طرح ہے، جیسا کہ ابن حبان و دیگر کا موقف میں نے ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ‘‘ کے مقدمے میں بیان کیا ہے، العلامہ احمد محمد شاکر نے مذکورہ تین شرائط ذکر کرنے کے بعد فرمایا[1]: ’’میں جو سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ ضعیف حدیث میں ضعف کا بیان کرنا ہر حال میں واجب ہے، کیونکہ ایسا کرنا اس کے پڑھنے والے کو اس خیال میں ڈال دیتا ہے کہ وہ حدیث صحیح ہے، خاص طور پر جب نقل کرنے والا ان علمائے حدیث میں سے ہو جن کی بات اس معاملے میں قابل حجت ہو، اور یہ کہ ضعیف روایت کے عدم اخذ میں احکام اور فضائل اعمال وغیرہ میں کوئی فرق نہیں، بلکہ ہر ایک کے لیے صرف وہی حجت ہے جو صحیح یا حسن حدیث کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہو۔‘‘ میں نے کہا: خلاصہ یہ ہے کہ اس شرط کی پابندی عملی طور پر اس طرف راہنمائی کرتی ہے کہ جو حدیث ثابت نہ ہو اس پر عمل نہ کیا جائے، کیونکہ بہت سے لوگوں پر شدید ضعف کی معرفت حاصل کرنا مشکل ہے، نتیجے کے طور پر اس شرط کی بابت ہوسکتا ہے کہ اس موقف سے جاملے جسے ہم نے اختیار کیا اور یہی مراد ہے۔ ب …: دوسری شرط سے لازم آتا ہے: ’’یہ کہ ضعیف حدیث اصل عام کے تحت مندرج ہو…‘‘ حقیقت میں عمل ضعیف حدیث پر نہیں، وہ تو اصل عام ہے اور اس پر عمل منقول ہے، ضعیف حدیث پائی جائے یا نہ پائی
Flag Counter