استحباب پانچ احکام میں سے ایک حکم ہے جن کے اثبات کے لیے ایسی دلیل ضروری ہے جو قابل حجت ہو، یہاں کتنے ہی ایسے متعدد امور ہیں جنہیں انہوں نے لوگوں کے لیے مشروع کیا اور انہیں ان کے لیے مستحب قرار دیا، اور انہوں نے انہیں ضعیف احادیث کے ساتھ مشروع کیا اور اس عمل کی سنت صحیحہ میں کوئی بنیاد نہیں، اس پر مزید مثالیں بیان کرنے کا یہ مقام نہیں، ہم نے جو یہ مثال ذکر کردی ہے وہی کافی ہے۔ اس کتاب میں بہت سی مثالیں ہیں، ان شاء اللہ اپنی اپنی جگہ پر ان سے آگاہی ہوگی۔
یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ مخالفین یہ جان لیں کہ فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل اس کے قائلین کے نزدیک بھی مطلق طور پر نہیں، حافظ ابن حجر نے ’’تبیین العجب‘‘ (ص۳۔۴) میں فرمایا:
’’یہ بات مشہور ہے کہ اہل علم فضائل کے متعلق احادیث لانے میں تساہل سے کام لیتے ہیں، خواہ ان میں ضعف ہو بشرطیکہ موضوع نہ ہو، اس کے ساتھ یہ شرط ہے کہ اس پر عمل کرنے والا یہ اعتقاد رکھے کہ وہ حدیث ضعیف ہے اور یہ کہ وہ اسے مشہور نہ کرے، تاکہ کوئی دوسرا شخص ضعیف حدیث پر عمل نہ کرے۔ اس طرح وہ ایسے عمل کو مشروع بنادے گا جو کہ مشروع نہیں یا کوئی جاہل شخص اسے (عمل کرتے ہوئے) دیکھے گا تو وہ سمجھے گا کہ وہ سنت صحیحہ ہے، ابومحمد بن عبد السلام نے اس معنی کی صراحت کی ہے، آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ’’جس نے مجھ سے کوئی حدیث بیان کی وہ سمجھتا ہے کہ وہ کذب ہے (اور وہ پھر بھی اسے روایت کرتا ہے) تو وہ بھی ایک جھوٹا شخص ہے۔‘‘کے زمرے میں داخل ہونے سے بچنا چاہیے۔ اس شخص کی کیا حالت ہوگی جو اس پر عمل بھی کرتا ہے؟ حدیث پر عمل کرنے میں احکام یا فضائل میں کوئی فرق نہیں، یہ سب شرع ہے۔‘‘
اس پر عمل کرنے کے جواز کے لیے یہ تین شرائط اہم ہیں:
۱: یہ کہ وہ (ضعیف حدیث) موضوع نہ ہو۔
۲: اس پر عمل کرنے والے کو اس کے ضعیف ہونے کا علم ہو۔
۳: اس پر عمل کرنے کو مشہور نہ کیا جائے۔
افسوس ہے کہ ہم عام لوگوں کو تو کیا بہت سے علماء کو ان شرائط کے بارے میں تساہل سے کام لیتے ہوئے دیکھتے ہیں، وہ حدیث پر اس کے صحیح یا ضعیف ہونے کی معرفت حاصل کیے بغیر عمل کرتے ہیں، اور جب وہ اس کے ضعف کے متعلق جان لیتے ہیں تو انھیں اس (ضعف) کی مقدار کا پتہ نہیں ہوتا کہ کیا وہ معمولی (ضعف) ہے یا شدید جو اس پر عمل کرنے سے مانع ہے، پھر وہ اس پر عمل کرنے کو یوں مشہور کرتے ہیں گویا کہ وہ صحیح حدیث ہو! اسی لیے عبادات بہت زیادہ ہوگئیں جو مسلمانوں کے درمیان درست نہیں اور انہوں نے انہیں ان صحیح عبادات سے دور
|