Maktaba Wahhabi

751 - 756
یہ ہے کہ وجد والا مثال کے طور پر چھینک آنے کی طرح اس پر مغلوب ہے، اور اس کی بد ترین حالت یہ ہے کہ وہ ریا و نفاق کے طور پر ہو، وہ اللہ کے اس فرمان سے کتنی دور ہیں: ﴿قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَآئٌ وَالَّذِیْنَ لاَ یُؤمِنُوْنَ فِیْ اٰذَانِہِمْ وَقْرٌ وَّہُوَ عَلَیْہِمْ عَمًی﴾ (فصلت:۴۴)؟! ’’کہہ دیجیے وہ ان لوگوں کے لیے سامان ہدایت اور شفا ہے جو ایمان والے ہیں اور وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ (کتاب) ان کے حق میں نابینا پن ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ابن القیم رحمہ اللہ پر رحم فرمائے اور انہیں جزائے خیر عطا فرمائے، انہوں نے اس شیطانی سماع کے نقصانات جان لیے، اور انہوں نے متعدد علمی فصول اور مفید فقہی بحثوں میں بہت سی وجوہات کے حوالے سے اس کی سماع قرآنی کے لیے مخالفت ظاہر کی، اور انہوں نے اپنی سابقہ کتاب ’’مسألۃ السماع میں اور اسی طرح ’’اغاثۃ اللھفان‘‘ میں اس (صوفیاء کے گیتوں) سے تمسک اختیار کرنے والوں کی بہت بڑی گمراہی واضح کی، اور انہوں نے ان کے متعلق شعری قصیدے لکھے اور ان میں ان کا بڑے دقیق انداز میں وصف بیان کیا، ان میں سے ایک قصیدہ ایک سو تیس اشعار پر مشتمل ہے،جو کہ ’’الاغاثۃ‘‘ (۱/۲۳۲) میں ہے، اس میں سے چند اشعار درج ذیل ہیں: ترکوا الحقائق والشرائع واقتدوا بظواھر الجھال و الضُّلَّال ’’انہوں نے حقائق و شرائع کوچھوڑ دیا اور جاہلوں، گمراہوں کے مظاہر کی اقتدا کی۔‘‘ جعلوا المرا فتحا و الفاظ الخنا شطحا و صالوا صولۃ الادلال ’’انہوں نے جھگڑے کو فتح اور برے الفاظ کو صوفی کا قول قرار دیا۔ اور وہ اس پر نازاں ہیں۔‘‘ نبذوا کتاب اللہِ خلف ظہورہم نبذ المسافر فضلۃ الاکَّال ’’انہوں نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پس پشت ڈال دیا جس طرح مسافر کھانے کی بچی ہوئی چیزیں پھینک دیتا ہے ۔‘‘ جعلوا السماع مطیّۃ لِھَوَاھُمْ وغلوا، فقالوا فیہ کل محال ’’انہوں نے سماع کو اپنی خواہشات کی سواری بنا لیا۔ انہوں نے غلو کیا اور اس میں مکرو فریب سے کام لیا۔‘‘
Flag Counter