Maktaba Wahhabi

722 - 756
طور پر اس زمانے میں جس میں مومن کے ملبوسات کافر کے ساتھ گھل مل گئے ہیں، حتی کہ بہت مشکل ہو گیا ہے کہ مسلمان اپنے جاننے والے کو اور نہ جاننے والے کو سلام کر سکے، دیکھیں شیطان نے انہیں کس طرح نافع عمامہ سے بدعی عمامہ کی طرف پھیر دیا، اور اس نے انہیں سمجھایا کہ یہ اس سے کفایت و بے نیاز کر دیتا ہے، اور داڑھی بڑھانے سے بھی بے نیا ز کر دیتا ہے جو مسلمان کی کافر سے تمیز ہے۔ ہمارے شیخ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۱۵۳) میں حدیث رقم (۷۱۸) کے تحت بیان کیا: ’’جس نے عمامہ باندھا اس کے لیے ہر بل / بٹ کے بدلے ایک نیکی ہے، جب اسے کھولا جاتا ہے توہربل کھولنے کے بدلے اس کی خطا معاف کر دی جاتی ہے۔‘‘ وہ روایت موضوع ہے۔ ہیتمی نے اسے ’’احکام اللباس‘‘ (۹/۲) میں جملہ احادیث میں ذکر کیا انہوں نے اسے عمامہ کی فضیلت میں نقل کیا لیکن انہوں نے اس کی تخریج نہیں کی۔ لیکن انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ اس کی علمی گرفت کی: ’’اگر اس حدیث کا ضعف زیادہ نہ ہوتا، تو وہ عماموں کو بڑھانے میں حجت ہوتی۔‘‘ میں کہتا ہوں: یہ حدیث اور اس جیسی احادیث لوگوں میں بدعات پھیلانے کے اسباب میں سے ہیں، کیونکہ ان میں سے اکثر … حتی کہ فہم و ادراک والے … صحیح حدیث اور ضعیف حدیث کے درمیان فرق نہیں کر سکتے، کبھی وہ حدیث موضوع ہوتی ہے، اور اسے اس کا علم نہیں ہوتا، وہ اس پر عمل کرتا ہے، سال بیت جاتے ہیں اور وہ اسی حالت پر ہوتا ہے، جب اسے اس کے ضعف کے بارے میں بتایا جاتا ہے تو وہ تمہیں فوراً یوں جواب دے گا: کوئی مضائقہ نہیں، فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کیا جائے گا! وہ جاہل ہے کیونکہ موضوع حدیث یا شدید ضعیف جس طرح یہ ہے، اور اس کی مثل روایات ان پر بالاتفاق عمل کرنا جائز نہیں، میں ایک شیخ کا ذکر کرتا ہوں، وہ حلب کی کسی مسجد میں لوگوں کو نماز پڑھاتا تھا، اس کے سر پر بہت بڑا عمامہ تھا، قریب تھا کہ اس کی ضخامت محراب کی خالی جگہ کو بھر دے جس میں وہ نماز پڑھاتا تھا! اس حوالے سے اللہ کے حضور ہی شکایت کی جاسکتی ہے جو مسلمان ان ضعیف احادیث اور مزعوم قواعد کے باعث اپنے دین سے انحراف کا شکار ہوئے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے مقالے ’’الاحادیث فی العمامۃ‘‘[1] میں فرمایا: ’’…عمامے کے زیادہ بل/ بٹ اور اس کی ضخامت اس سنت کے خلاف ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سلف صالحین تھے، بلکہ ضخیم عمامہ عجمی بدعت اور بدعی پہناوا ہے، ہم اسے عجمیوں کی مساجد کے بعض ائمہ اور مشائخ کے سروں پر دیکھتے ہیں…‘‘
Flag Counter