Maktaba Wahhabi

721 - 756
اس جیسے امر کے لیے اتنا اجر ہو۔‘‘ [1] پھر ہمارے شیخ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۲۵۳) عمامہ اور نماز با جماعت کے حکم کے درمیان بڑے فرق کے حوالے سے بات کی، یہ کہ عمامہ کی انتہائی غایت یہ ہے کہ وہ سنت مستحبہ ہے، جبکہ جماعت کی نماز فرض ہے اس کے ترک کرنے سے نماز درست تو ہو جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ گناہ بہت سخت ہے… پھر انہوں نے تعجب کرتے ہوئے فرمایا:حکیم وعلیم ذات کے کس طرح لائق ہوسکتا ہے کہ وہ اس کے ثواب کو عمامے کے ساتھ نماز پڑھنے کے ثواب کے برابر قرار دے، بلکہ اس سے کئی درجات کم؟! ہو سکتا ہے کہ حافظ ابن حجر نے اسی معنی کوملحوظ رکھا ہو جس وقت انہوں نے اس حدیث[2] پر وضع کا حکم لگایا۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے مصدر سابق (۱/۲۵۳۔۲۵۴) میں ان احادیث کے برے آثار بیان کرتے ہوئے فرمایا: ان احادیث کے برے آثار اور غلط توجیہات میں سے ہے کہ ہم لوگوں میں سے کسی کو دیکھتے ہیں کہ جس وقت وہ نماز پڑھنے کاارادہ کرتا ہے تو وہ اپنے سر پر یا ٹوپی پر رومال لپیٹ لیتا ہے، تا کہ و ہ اپنے زعم کے مطابق یہ مذکورہ اجر حاصل کرلے، حالانکہ اس نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس کے ذریعے وہ اپنے نفس کا تزکیہ کرے! اور بڑی عجیب بات ہے کہ تم ان میں سے بعض لوگوں کو داڑھی مونڈنے کے گناہ کے مرتکب پاؤ گے، جب وہ نماز کا ارادہ کرتے ہیں تو انہیں شعور نہیں ہوتا کہ وہ اپنے اس تساہل کے سبب کس نقص کے مرتکب ہوں گے، اور انہیں اس کا کبھی خیال نہیں آئے گا، رہی عمامے میں نماز تو وہ ایسا امر ہے کہ اس کی ان کے ہاں بہت اہمیت ہے، اس پر دلیل یہ ہے کہ جب کوئی داڑھی والا شخص انہیں نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے۔ تو وہ اس سے خوش نہیں ہوں گے حتیٰ کہ وہ عمامہ باندھے، اور جب کوئی عمامے والا شخص آگے بڑھے خواہ وہ داڑھی مونڈنے کے گناہ کا مرتکب ہو۔ تو اس سے انہیں کوئی پریشانی ہو گی نہ وہ اس کے لیے اہتمام کریں گے، تب انہوں نے اللہ کی شریعت کو بدل دیا جب انہوں نے اس چیز کو مستحب ٹھہرایا جسے اس نے حرام قرار دیا، اور اس کام کو واجب ٹھہرایا۔ یا قریب تھا کہ اسے واجب ٹھہراتے۔ جسے اس نے مباح قرار دیا۔ اور عمامہ … اگر اس کی فضیلت ثابت ہو جائے … اس سے صرف وہی عمامہ مراد لیا جائے گا جس سے مسلمان اپنے معمول کے احوال میں زینت حاصل کرتا ہے، اور اس کے ذریعے دوسرے علاقوں کے لوگوں سے ممتاز محسوس ہوتا ہے، اور اس سے وہ مستعار عمامہ مراد نہیں جس کے ذریعے چند منٹوں میں عبادت کی جاتی ہے، جب وہ اس سے فارغ ہوتا ہے تو اسے اپنی جیب میں رکھ لیتا ہے! مسلمان کو جتنی نماز کے اندر عمامے کی ضرورت ہے اس سے کہیں زیادہ ضرورت نماز سے باہر ہے، اس لیے کہ وہ مسلمان کا شعار ہے وہ اسے کافر سے نمایاں کرتا ہے، خاص
Flag Counter