Maktaba Wahhabi

707 - 756
ان صحیح آثار سے قارئین کرام کو شیخ حبشی کی وہ خطا واضح ہو جائے گی جسے انہوں نے ان کمزور آثار کے بعد نقل کیا: ’’سلف و خلف میں سے کسی ایک سے تسبیح پر ذکر شمار کرنے کے جواز کی ممانعت منقول نہیں…‘‘ یہ بات بدیہی طور پر سب پر عیاں ہے کہ وہ جو کنکریوں پر شمار کرنے کا انکار کرتے ہیں وہی تسبیح پر بھی شمار کرنے پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ وہ دونوں برابر ہیں، شیخ کے ہاں بھی اور ان کے علاوہ کے ہاں بھی ، جبکہ ہمارے ہاں اس کا انکار تو باب اولیٰ سے ہے! کیونکہ تسبیح میں جو برائیاں ہیں وہ کنکریوں پر شمار کرنے میں نہیں، جیسا کہ جو بیان ہو چکا اس میں اس طرف اشارہ ہے۔ رہا وہ جو ہم نے ابن حجر (ہیتمی الفقیہ، نہ کہ عسقلانی محدث) سے نقل کیا وہ اس کے خلاف ہے جو انہیں وہم ہوا: ’’کہ سعد کی روایت تسبیح کے جائز ہونے میں اصل ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں: پہلے تخت ثابت کرو پھر نقش و نگارکرو! ہم نے تو سعد کی روایت کی سند کا ضعف ثابت کر دیا ہے۔ اسی طرح حدیث صفیہ ہے، اگر وہ حدیث صحیح بھی ہو تو ہماری فکر ونظر میں صحیح نہیں کہ ہم اسے تسبیح کے لیے اصل قرار دیں، کیونکہ وہ نصاریٰ کا شعار ہے، ہم تو انہیں آج تک دیکھ رہے ہیں کہ وہ اسے اپنے مراکز پر لٹکاتے ہیں اور اس پر صلیب ہوتی ہے، اس میں یہ بھی اضافہ کر لیا جائے کہ وہ ریا، شہرت اور تقوی و پرہیز گاری ظاہر کرنے کا بہت زیادہ آلہ اور ذریعہ ہے، اس شخص کے مانند جو اسے اپنے گلے میں ڈال لیتا ہے، یا اسے اپنے ہاتھ پر لپیٹ لیتا ہے، جیسا کہ میں نے پہلے رسالے: ’’ تسدید الاصابۃ الی من زعم نصرۃ الخلفاء الراشدین و الصحابۃ‘‘ (ص۱۸) میں بیان کیا۔ پھر ان دونوں نے اپنے علاوہ دیگر کی پیروی کرتے ہوئے کہا: ’’بہت سے اذکار کے شمار میں تسبیح کا استعمال انگلیوں کے پوروں پر گننے سے افضل ہے اس لیے کہ اس طرح (پوروں پر) گننے سے ذکر سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں: سنت میں ایسا کوئی بڑا عدد ہی نہیں جس کے شمار میں مشغول ہو کر ذکر سے توجہ ہٹ جائے! شیخ حبشی اور ان کے ہم نواؤں کواس دعوی … زیادہ اعداد میں تسبیح کا افضل ہونا … پر ان کا اس عددکثیر کی پابندی پر آمادہ کرتا ہے جو سنت میں وارد نہیں، جیسا کہ ان میں سے بعض کا بدعتی درود کے صیغوں کے بارے میں مشہور عدد کے ساتھ التزام ہے، اور وہ عدد ہے۴۴۴۴۔ میں اعتقاد رکھتا ہوں کہ ذکر مشروع کو شمار کرنے میں مشغول رہنا الشارع الحکیم کی طرف سے ذکر ہی کی طرح امر مقصود ہے، اگر ایسے نہ ہو تو شمار کرنے میں مصروف ہونا ایک عبث کام ہے، جبکہ یہ کام ایسا ہے کہ تربیت حکیمہ اس سے منزہ ہے، پس کسی عقل مند مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ذکر مشروع کے شمار کرنے میں مشغول ہونے کو، خواہ
Flag Counter