Maktaba Wahhabi

693 - 756
اسے بوسہ دینے کی مشروعیت بیان کرے؟! یا اس مسئلہ جزئیہ سے اس طرح معاملہ کرتے جیسا کہ بعض لوگ آج اس منطق کے مطابق کہنا چاہتے جس کی طرف ہم دعوت دیتے ہیں، اور ہم اسے منطق سلفی کا نام دیتے ہیں، اور وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اخلاص ہے، اور کون روز قیامت تک آپ کی سنت کو اپناتا ہے؟ عمر کا موقف بھی اسی طرح تھا، وہ فرماتے ہیں: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ تو پھر اس طرح کے بوسہ دینے کے مسئلے میں اصل یہ ہے کہ ہم اس میں سنت ماضیہ پر عمل کریں! نہ کہ ہم ان امور کے خلاف فیصلہ کریں … جیسا کہ ہم نے ابھی اشارہ کیا … اور ہم کہیں: یہ تو اچھا کام ہے، اس میں کیا ہے؟! میرے ساتھ زید بن ثابت کے موقف کو یاد کرو، کہ جب ابو بکر و عمر نے قرآن کو ضیاع سے بچانے کے لیے اسے ایک جگہ جمع کرنے کے لیے کہا تو انہوں نے فرمایا تھا: ’’تم وہ کام کس طرح کرتے ہو جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا؟!‘‘ آج مسلمانوں کے ہاں دین کے بارے میں یہ فہم بالکل نہیں۔ جب مصحف کو بوسہ دینے والے سے کہا جائے، تم وہ کام کس طرح کرتے ہو جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا؟! وہ آپ کو بہت عجیب قسم کا جواب دے گا، جیسے: میرے بھائی! اس میں کیا (حرج) ہے؟! اس میں قرآن کے لیے تعظیم ہی تو ہے! اسے کہیں: بھائی! یہ کلام تم پر ہی لوٹ آئے گا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کی تعظیم نہیں کرتے تھے؟ کوئی شک نہیں کہ وہ قرآن کی تعظیم کرتے تھے، اس کے باوجود انہوں نے اسے بوسہ نہیں دیا۔ یا وہ کہیں گے، تم قرآن کو بوسہ دینے کے حوالے سے ہم پر اعتراض کرتے ہو! جبکہ تم خود تو گاڑی پر سواری کرتے ہو اور ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہو، یہ چیزیں بھی تو بدعت ہیں؟! تم نے جو سنا اس کا رد اس طرح ہے کہ بدعت وہ ہے جو گمراہی ہے، ان میں سے وہ جو دین میں ہو۔ رہا دنیا کے بارے میں! جس طرح ہم نے ابھی سرسری طور پر دیکھا کہ وہ کبھی جائز ہوتا ہے اور کبھی حرام…الخ، اور یہ چیز معروف ہے، اس کی مثال دینے کی ضرورت نہیں۔ وہ آدمی جو ہوائی جہاز پر سوار ہوتا ہے تا کہ وہ حج کے لیے بیت اللہ الحرام کی طرف سفر کرے! کوئی شک نہیں کہ وہ جائز ہے، اور وہ آدمی جو ہوائی جہاز پر سوار ہوتا ہے، پس وہ مغرب (یورپ) کی طرف قصد کرکے سفر کرتا ہے کوئی شک نہیں کہ یہ معصیت ہے، [1] اور اسی طرح (دیگر امور) رہے امور تعبدیہ جب سائل ان کے بارے میں سوال کرے: کہ تم وہ کیوں کرتے ہو؟ وہ کہتا ہے: اللہ کے تقرب کے لیے!
Flag Counter