’’الرد علی البکری‘‘ لإبن تیمیۃ (۷۱)، ’’القاعدۃ الجلیلۃ‘‘ (۱۲۵۔۱۲۶)، ’’الإغاثۃ‘‘ (۱/۱۹۴۔۱۹۵)، الخادمی علی ’’الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ (۴/۳۲۲)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۰/۱۴۷)، ’’المناسک‘‘ (۶۲/۱۴۹)
۱۴۸: قبر[1] کے پاس بیٹھنا اور اس کے اردگرد بیٹھ کر تلاوت و ذکر کرنا:
’’الإقتضاء‘‘ (۱۸۳۔۲۱۰)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۱/۱۴۸)، ’’المناسک‘‘ (۶۲/۱۵۰)۔
۱۴۹: ہر نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پیش کرنے کے لیے قبر نبوی کا قصد: [2]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۱/۱۴۹)، ’’المناسک‘‘ (۶۱/۱۵۱)۔
۱۵۰: اہل مدینہ کا مسجد نبوی میں ہر مرتبہ آتے اور جاتے وقت قبر نبوی کی زیارت کا قصد کرنا:
’’الرد علی الأخنائی‘‘ (ص۱۵۰۔۱۵۱، ۱۵۶، ۲۱۷، ۲۱۸)، ’’الشفا فی حقوق المصطفی‘‘ للقاضی عیاض (۲/۷۹)، ’’المدخل‘‘ (۱/۲۶۲)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۱/۱۵۰)، ’’المناسک‘‘ (۶۲/۱۵۲)۔
۱۵۱: مسجد میں آتے وقت یا وہاں سے نکلتے وقت قبر شریف کی جانب توجہ کرنا اور انتہائی خشوع کے ساتھ اس سے دور قیام کرنا:
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۱/۱۵۱)[3]
۱۵۲: نماز کے بعد بلند آواز سے یوں کہنا: ’’السلام علیک یارسول اللہ…:
’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۳۹۷)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۲/۱۵۲)، ’’المناسک‘‘ (۶۲/۱۵۳)۔
۱۵۳: بارش کے ذریعے گنبد خضراء سے گرنے والے سبز پینٹ کے ٹکڑوں سے برکت حاصل کرنا:
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۴۲/۱۵۳)، ’’المناسک‘‘ (۶۳/۱۵۴)۔
|