اور اس کے آخر میں اضافہ کرنا: ’’وَعَلَیْنَا مَعَہُمْ‘‘ سو مرتبہ: [1]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۴/۷۹)، ’’المناسک‘‘ (۵۵/۸۱)۔
۸۰: عرفات پر سکوت اور ترک دعا: [2]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۴/۸۰)، ’’المناسک‘‘ (۵۵/۸۲)۔
۸۱: عرفات میں جبل رحمت پر چڑھنا:
’’مجموعۃ ابن تیمیۃ‘‘ (۲/۳۸۰)، ’’الإختیارات العلمیۃ‘‘ لابن تیمیۃ (۶۹)[3] ’’المدخل‘‘ (۴/۲۲۷)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۴/۸۱)، ’’المناسک‘‘ (۵۵/۸۳)۔
۸۲: جبل رحمت پر موجود قبے میں داخل ہونا، لوگ اسے قبلہ آدم کا نام دیتے ہیں اور اس میں نماز پڑھنا اور بیت اللہ کے طواف کی طرح اس کا طواف کرنا: ’’مجموعۃ ابن تیمیۃ‘‘ (۲/۳۸۰)، ’’اقتضاء الصراط المستقیم‘‘ (۱۴۹)، ’’المدخل‘‘ (۴/۲۳۷)، ’’حجۃ النبی‘‘ (۱۲۵/۸۲)، ’’المناسک‘‘ (۵۵/۸۴)۔
۸۳: یہ اعتقاد کہ عرفہ کے دن پچھلے پہر اللہ تعالیٰ خاکی رنگ کے ایک اونٹ پر آتا ہے، وہ سواروں سے مصافحہ کرتا ہے اور پیدل چلنے والوں سے معانقہ کرتا ہے: ’’مجموعۃ ابن تیمۃ‘‘ (۱/۲۷۹)[4]، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۵/۸۳)، ’’المناسک‘‘ ۵۵/۸۵۔
۸۴: عرفہ میں امام کا دو خطبے دینا اور ان دونوں کے درمیان بیٹھ کر انہیں علیحدہ کرنا جیسا کہ جمعہ میں ہے: [5]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۵/۸۴)، ’’المناسک‘‘ (۵۵/۸۶)۔
۸۵: خطبہ سے پہلے ظہر اور عصر کی نماز: [6]
|