Maktaba Wahhabi

585 - 756
جن کے مجاور ان میں موجود چیزوں (مدفون حضرات) کو اللہ کو چھوڑ کر اس کے مثل بنانے کی طرف دعوت دیتے ہیں اس گرائے (جاتے/ جلائے جاتے) کے زیادہ حق دار ہیں اور یہ زیادہ واجب ہے، اسی طرح گناہوں اور نافرمانی کی جگہیں، جیسے میکدے اور برائیوں کے منتظم وغیرہ، عمر بن خطاب نے اس پوری بستی کو جلادیا تھا جہاں شراب فروخت ہوتی تھی اور انھوں نے رویشد ثقفی[1] کی شراب کی دکان جلادی تھی اور اس کا نام فویسق رکھا، اور انھوں نے سعد کے محل [2] کو جلادیا جب وہ رعایا سے الگ ہوکر اس میں رہتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے گھروں کو جلانے کا قصد کیا تھا جو نماز باجماعت اور جمعہ[3] میں نہیں آتے تھے، لیکن آپ نے اس لیے انہیں نہ جلایا کہ ان میں خواتین اوربچے تھے جن پر وہ واجب نہ تھا، جیسا کہ آپ نے اس کے متعلق بیان کیا[4]اور اس میں ہے کہ کسی اور کی نیکی اور قربت پر وقف صحیح نہیں جیسا کہ اس مسجد کا وقف صحیح نہیں، اسی طرح اس مسجد کو گرادیا جائے گا جب وہ کسی قبر پر بنائی جائے گی، جیسا کہ اس میّت کو قبر سے نکال لیا جائے گا جب اسے مسجد میں دفن کیا جائے گا، امام احمد اور دیگر نے اس کی صراحت کی ہے، پس دین اسلام میں مسجد اور قبر اکٹھے نہیں ہوسکتے، بلکہ ان دونوں میں سے جو بھی دوسرے پر پیش آئے گا اس سے روکا جائے گا، اور حکم پہلے کے لیے ہوگا، خواہ ایک ساتھ وضع ہوں جائز نہیں، یہ وقف صحیح ہے نہ جائز اور نہ اس مسجد میں نماز درست ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، اور قبر کو سجدہ گاہ بنانے والے یا وہاں چراغاں[5]کرنے والے پر لعنت کی ہے۔ یہ دین اسلام ہے جس کے ساتھ اللہ نے اپنے رسول اور
Flag Counter