Maktaba Wahhabi

572 - 756
وہ اس سے اس طرف اشارہ فرماتے ہیں کہ دعا کے وقت قبروں کی طرف رخ کرنا جائز نہیں، جیسا کہ بعض جاہل لوگ مسجد نبوی میں کرتے ہیں، وہ (اس مسجد نبوی میں) آپ کی قبر کی طرف رخ کرتے ہیں اور دور سے بھی، اور اسی طرح چاند نظر آنے پر (چاند دیکھنے کی) دعا کرتے وقت چاند کی طرف رخ کرتے ہیں، اس سے آگاہ رہنا چاہیے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’احکام الجنائز‘‘ کے ص (۲۴۶) مسئلہ رقم (۱۲۱) کے تحت فرمایا: لیکن دعا کرتے وقت قبروں کی طرف رخ نہیں کرنا چاہیے بلکہ کعبہ کی طرف رخ کرنا چاہیے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے، جیسا کہ اس کا بیان آگے آئے گا، اور دعا نماز کا مغز ہے جیسا کہ وہ معروف ہے، اس (دعا) کا وہی حکم ہے جو اس (نماز) کا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ۔)) ’’دعا عبادت ہے۔‘‘پھر آپ نے یہ آیت ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ﴾ (غافر:۶۰) (تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔) تلاوت کی۔[1] ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الجنائز‘‘ (ص۲۴۷۔۲۵۱) میں فرمایا: طیبی نے اپنی ’’شرح‘‘ میں فرمایا: ’’ہو العبادۃ‘‘ میں ضمیر منفصل بیان ہوئی ہے اور خبر معرف باللام ہے، تاکہ وہ حصر پر دلالت کرے، کہ دعا کے بغیر عبادت نہیں، ان کے علاوہ کسی اور نے کہا: جس کا مفہوم یہ ہے: وہ عبادت کا سب سے بڑا رکن اور حصہ ہے، وہ اس خبر کے مانند ہے: ’’اَلْحَجُّ عَرَفَۃٌ‘‘ ’’عرفہ کا قیام ہی حج ہے‘‘، یعنی: اس کا سب سے بڑا رکن ہے، یہ اس لیے کہ اس کی اس بات پر دلالت ہے کہ دعا کرنے والا اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر ایک سے رخ موڑ کر خالص اسی کی طرف متوجہ ہوتا ہے، کیونکہ اسے اس کا حکم دیا گیا ہے، اور جس فعل کا حکم دیا گیا ہو وہ عبادت ہے اور اس کا نام عبادت رکھا تاکہ دعا کرنے والا خضوع ظاہر کرے اور وہ اپنی عاجزی و مسکنت اور محتاجی ظاہر کرے کہ عبادت کمزوری، خضوع اور مسکنت کے اظہار کا نام ہے۔‘‘ منادی نے اسے ’’الفیض‘‘ میں بیان فرمایا: میں نے کہا: جب دعا عبادت کا سب سے بڑا حصہ ہے، تو پھر اسے کرتے وقت اس سمت کے علاوہ جس سمت رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہے کسی اور سمت کس طرح رخ کیا جائے گا، اسی لیے محقق علماء کی طرف سے ثابت شدہ ہے کہ ’’دعا کے لیے اسی سمت رخ کیا جائے گا، جس سمت نماز کے لیے رخ کیا جاتا ہے۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’اقتضاء الصراط المستقیم مخالفۃ أصحاب الجحیم‘‘ (ص۱۷۵) میں فرمایا: ’’یہ اصل استمرار کے ساتھ چلی آرہی ہے، کہ دعا کرنے والے کے لیے اسی سمت رخ کرنا مستحب ہے
Flag Counter