میں نے کہا: احمد کا بھی یہی مذہب ہے کہ قبر پر قراء ت نہیں، جیسا کہ میں نے اسے اپنی کتاب ’’أحکام الجنائز‘‘ (ص۱۹۲۔۱۹۳) [1] میں ثابت کیا ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے بھی یہاں پر مکمل ہوتی ہے، جیسا کہ میں نے اسے ’’أحکام الجنائز‘‘ (ص۱۷۳۔۱۷۶) میں ثابت کیا ہے۔
۱۲۷: میّت کی خاطر ’’الصبحۃ‘‘ اور وہ (الصبحۃ) ان کا اپنی میّت کی قبر کی طرف صبح سویرے آنا ہے جسے انہوں نے کل دفن کیا تھا اور ان کے ساتھ ان کے اقارب او ر جان پہچان والے بھی آئیں گے:
’’المدخل‘‘ (۲/۱۱۳۔۱۱۴، ۲۷۸۳)، ’’إصلاح المساجد‘‘ (۲۷۰۔۲۷۱)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۲/۱۲۷)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۲۷)۔
۱۲۸: ’’صبحۃ‘‘ وغیرہ کے لیے آنے والوں کے لیے زمین پر دریاں، چٹایاں وغیرہ بچھانا:
’’المدخل‘‘ (۳/۲۷۸)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۳/۱۲۸)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۲۸)۔
۱۲۹: قبر پر خیمہ نصب کرنا:
’’المدخل‘‘ (۳/۲۷۸)، ’’تحذیر الساجد‘‘ (ص۹۹)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۳/۱۲۹)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۲۹)۔
۱۳۰: قبر کے پاس چالیس یا اس سے کم و بیش راتیں بسر کرنا:
’’جلاء القلوب‘‘ (۸۳)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۳/۱۳۰)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۳۰)۔
۱۳۱: یادگار کے نام پر چالیسویں رات یا ہر سال گزرنے پر ماتم کرنا:
’’الإبداع‘‘ (۱۲۵)، ’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۳/۱۳۱)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۳۱)۔
۱۳۲: موت سے پہلے موت کی تیاری کے لیے قبر تیار کرنا: (دیکھیں مسئلہ: ۱۰۷) [2]
’’أحکام الجنائز‘‘ (۳۲۳/۱۳۲)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۴/۱۳۲)۔
|