Maktaba Wahhabi

533 - 756
ہے، انھوں نے کہا: جہاں تک قبروں کی زیارت کے وقت قرآن خوانی کا تعلق ہے تو یہ ایسی چیز ہے جس کی سنت میں کوئی اصل نہیں، بلکہ مسئلہ سابقہ میں مذکورہ احادیث اس (قرآن خوانی) کی عدم مشروعیت کا پتہ دیتی ہیں، کیونکہ اگر وہ مشروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا ہوتا اور اسے اپنے اصحاب کو سکھایا ہوتا، خاص طور پر جبکہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام لوگوں سے زیادہ چہیتی تھیں، آپ سے مسئلہ دریافت کیا جب آپ قبروں کی زیارت کرتے ہیں تو کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام اور دعا کی تعلیم دی اور آپ نے انھیں سورۂ فاتحہ یا قرآن کی کوئی اور سورت پڑھنے کی تعلیم نہیں دی، اگر وہاں قراء ت مشروع ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ان سے نہ چھپاتے، کیونکہ وقت ضرورت سے بیان کو مؤخر کرنا جائز نہیں، جیسا کہ علم الاصول میں طے شدہ ہے، تو پھر چھپانا کس طرح ہوا؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں انہیں کوئی چیز سکھائی ہوتی تو وہ ہماری طرف منقول ہوتی، جب وہ سند ثابت سے منقول نہیں، تو یہ اس پر دلالت ہے کہ وہ واقع ہی نہیں ہوا۔ عدم مشروعیت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان سے مزید تقویت ملتی ہے: ’’اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، کیونکہ جس گھر میں سورۃ البقرۃ پڑھی جاتی ہے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔‘‘ صحیح مسلم (۲/۱۸۸)، ترمذی (۲/۴۲) اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے، نسائی (فضائل القرآن:۷۶)، بیہقی ’’شعب الإیمان‘‘ (۲/۲۳۸۱)، احمد (۳/۲۸۴، ۳۳۷، ۳۷۸، ۳۸۸)۔اسے ابوہریرہ نے روایت کیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف اشارہ فرمایا کہ قبرستان شرعاً قرآن خوانی کی جگہ نہیں، آپ نے اس لیے گھروں میں قرآن پڑھنے کی ترغیب دلائی اور انہیں قبرستان کے مانند بنانے سے منع فرمایا جہاں قرآن نہیں پڑھا جاتا، جیسا کہ آپ نے دوسری حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہ (قبرستان) نماز کی بھی جگہ نہیں۔ آپ کا فرمان ہے: (( صَلُّوا فِیْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْہَا قُبُوْرًا۔)) ’’اپنے گھروں میں (نفل) نماز پڑھو اور انھیں قبرستان نہ بناؤ۔‘‘ مسلم نے اسے ابن عمر سے روایت کیا (۲/۱۸۷)، صحیح بخاری میں اسی کی مانند ہے، اور انھوں نے اس کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے: ’’باب کراھیۃ الصلوۃ فی المقابر‘‘ اور انھوں نے اس سے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ ابن عمر کی روایت قبرستان میں نماز پڑھنے کی کراہت بتاتی ہے، اسی طرح ابوہریرہ کی روایت قبرستان میں
Flag Counter