Maktaba Wahhabi

515 - 756
حدیث رقم (۱۲۱۵-۱۴۵۴) کے تحت عبداللہ بن عمرو کی روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: وہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غیبی علمی معجزہ ہے، وہ (حدیث) انتہائی قیمتی گاڑیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جن پر آدمیوں کے مشابہ سواری کریں گے، وہ ان پر جنازے میں شرکت کے لیے مساجد کی طرف آئیں گے، جب جنازے کو نماز (جنازہ) کے لیے مسجد میں داخل کر دیا جائے گا، وہ اپنی گاڑیوں میں بیٹھے یا ان کے کنارے کھڑے انتظار کرتے رہیں گے، میں نے اس سب کی ’’الصحیحۃ‘‘ میں تشریح کی ہے، اور میں نے اس میں شیخ شعیب اور اس کے حدیث کو ضعیف قرار دینے کا رد کیا ہے، اور اس کے اس راوی کے بارے میں جس پر انہوں نے اس میں اعتماد کیا ہے، تناقض و تضاد کا رد کیا ہے، وہ کبھی اسے ضعیف قرار دیتا ہے جیسا کہ یہاں ہے اور کبھی اسے حسن قرار دیتا ہے، اور کبھی اسے صحیح قرار دیتا ہے، اس تناقض کے سبب کی طرف میں نے خاص توجہ دی ہے، جو تفصیل چاہتا ہے وہ اس کی طرف رجوع کرے۔[1] اور شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/ ۴۱۵-۴۱۶) میں حدیث رقم (۲۶۸۳) کے تحت بیان کیا: جب تم نے یہ جان لیا تو اللہ کے حکم سے تم پر واضح ہو جائے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سواریوں کی طرف اشارہ فرماتے ہیں جو اس دور میں ایجاد کی گئی ہیں، یہ وہی گاڑیاں ہیں جو نرم گداز آرام دہ ہیں جیسے وہ رہائش گاہیں ہوں، اور اس کی اس سے بھی تائید ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسری حدیث رقم (۹۳) میں انہیں ’’گھروں‘‘ کا نام دیا ہے، لیکن اس کے بعد جو ہے اس سے واضح ہوگیا کہ اس میں انقطاع ہے۔ اس حدیث میں ایک دوسرا غیبی علمی معجزہ ہے جو لباس پہننے کے باوجود عریاں رہنے والی خواتین سے متعلق نہیں، وہ ان (خواتین) کے مردوں کے متعلق ہے جو گاڑیوں میں سوار ہو کر آتے ہیں اور مساجد کے دروازوں پر آکر اترتے ہیں، اللہ کی قسم! وہ سچی خبر ہے کہ ہم ہر جمعے اس کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ جس وقت مساجد کے سامنے بہت ساری گاڑیاں جمع ہو جاتی ہیں حتیٰ کہ راستہ کشادہ ہونے کے باوجود بھی تنگ ہوجاتا ہے۔ ان گاڑیوں میں آدمی نماز جمعہ کے لیے اترتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر پانچ نمازیں نہیں پڑھتے یا کم از کم وہ انہیں مساجد میں نہیں پڑھتے، گویا کہ انہوں نے نمازیں چھوڑ کر صرف جمعہ کی نماز پر قناعت کر لی ہے، اسی لیے وہ جمعہ کے دن زیادہ ہو جاتے ہیں، اور وہ اپنی گاڑیوں میں مساجد کے سامنے آکر اترتے ہیں، ان پر نماز کا اثر ظاہر نہیں ہوتا، اور وہ اپنی ازواج اور بیٹیوں کے معاملے میں، تو وہ اس طرح ہیں: ’’ان کی خواتین لباس پہننے کے باوجود عریاں ہیں۔‘‘
Flag Counter