Maktaba Wahhabi

514 - 756
احادیث ہیں، میں نے انہیں تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ فی الکتاب والسنۃ‘‘ میں نقل کیا ہے، ان میں سے بعض ان کی عبادات، ان کی بودو باش اور ان کی عادات میں ان کی مخالفت کے حکم اور ترغیب کے بارے میں ہیں اور ان میں سے بعض اس بارے میں ان کی مخالفت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے متعلق ہیں، پس جو انہیں جاننا چاہے وہ اس کتاب کی طرف رجوع کرے۔ ۲۔ یہ کہ وہ عبادت میں بدعت ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ وہ جنازہ اٹھانے کے بارے میں عملی سنت کے بھی معارض ہے، اور اس طرح کے جو بھی محدثات ہیں، وہ بالاتفاق گمراہی ہیں۔ ۳۔ اس سے جنازے کو اٹھانے اور اس کے ساتھ چلنے کی جو غایت ہے وہ فوت ہو جاتی ہے، اور وہ (غایت) آخرت کی یاد دہانی ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں اس کی صراحت فرمائی ہے: ’’جنازوں کے ساتھ جاؤ وہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گے۔‘‘ میںـ کہتا ہوں: اس صورت (گاڑیوں) میں جنازوں کے ساتھ جانے سے لوگوں سے یہ اچھی غایت مکمل طور پر چھوٹ جاتی ہے یا اس سے کم، اور یہ اہل بصیرت پر مخفی نہیں کہ میت کو لوگوں کا خود اٹھانا، جنازے میں شرکت کرنے والوں کا اسے دیکھنا جبکہ انہوں نے اسے اٹھا رکھا ہو، وہ اس صورت مذکورہ (گاڑیوں) میں جنازوں کے ساتھ جانے سے یاددہانی اور وعظ و نصیحت کے اثبات میں زیادہ مؤثر ہے، جب میں یہ کہتا ہوں تو اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ یورپ والوں کو جس چیز نے اس پر آمادہ کیا ہے وہ ان کا موت اور اس کی یاددہانی کرانے والی ہر چیز سے خوف ہے اور اس (موت سے خوف) کا سبب ان پر مادہ پرستی کا غلبہ اور آخرت کا انکار ہے۔ ۴۔ یہ جنازے کے ساتھ جانے والوں اور اس کے حصول اجر پر رغبت رکھنے والوں کی قلت تعداد کا بڑا قوی سبب ہے۔ اس لیے کہ ہر کوئی تو جنازے کے ساتھ جانے کے لیے ٹیکسی کرانے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ۵۔ اس صورت کا اس چیز (طریق کار) سے دور ونزدیک کا کوئی تعلق نہیں جو اس سہولت آمیز شریعت مطہرہ سے معروف ہے جو سطحی چیزوں اور رسم و رواج سے بہت دور ہے، خاص طور پر اس موت جیسے اہم معاملے میں، میں سچی بات کہتا ہوں : اگر اس بدعت میں صرف یہی مخالفت ہوتی۔ تو اس کے رد کرنے میں کافی تھی، تو پھر کس طرح جب کہ اس کے ساتھ وہ مخالفتیں اور مفاسد شامل ہیں جن کا بیان گزر چکا اور ان کے علاوہ دیگر مفاسد بھی ہیں جنہیں میں ذکر نہیں کر رہا۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے اسی ایک معجزے کی طرف اشارہ کیا ہے جو ان آدمیوں سے متعلق ہے جو گاڑیوں میں سوار ہو کر جنازے میں شرکت کے لیے مسجدوں میں آئیں گے، وہ نماز چھوڑ کر اپنی گاڑیوں میں بیٹھے مسجد کے آگے کھڑے رہیں گے، انہوں نے ’’ صحیح موارد الظمآن‘‘ (۲/ ۴۷) میں
Flag Counter