Maktaba Wahhabi

484 - 756
خلاصہ:…جو شخص جمعہ کے دن جس وقت بھی مسجد میں آئے اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے کسی عدد کا تعین کیے بغیر جتنے چاہے مطلق طور پر نفل پڑھے، وہ کسی وقت کا تعین نہ کرے، حتیٰ کہ امام صاحب تشریف لے آئیں، یا یہ کہ وہ داخل ہوکر تحیۃ المسجد پڑھنے کے بعد یا اس سے پہلے بیٹھ جائے، پس جب مؤذن اذان اوّل دے دیتا ہے اور لوگ کھڑے ہوکر چار رکعتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں۔ تو اس کی سنت میں کوئی اصل نہیں، بلکہ وہ بدعت ہے اور اس (بدعت) کا حکم معروف ہے۔ کبھی یہ وہم ڈالا جاتا ہے کہ یہ قیام اور نماز عثمان کے عہد میں معروف تھی، اور اسباب میں سے ان کا اذان اوّل کے لیے حکم دینا ہے وہ اس وقت کے وقفے کی ایجاد ہے جو اس کے اور دوسری اذان کے درمیان ہے، تاکہ وہ اس سے پہلی سنتیں پڑھ سکیں۔ اس کے باوجود کہ وہ ایسی چیز ہے جس پر کوئی دلیل نہیں، وہ محض گمان ہے، جبکہ گمان حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا، مزید یہ کہ وہ منقول نہیں۔ سائب کی روایت [1] سابق میں جو ہے وہ اس کے وقوع کو بعید قرار دیتا ہے، اس میں ہے کہ ’’اذان اوّل بازار میں ہوتی تھی‘‘ جبکہ پہلی سنتیں عام طور پر بازار میں نہیں ہوتیں، بلکہ مسجد میں، اور جو اس (مسجد) میں ہوتا وہ تو اسے نہیں سنتا تھا کہ وہ اس وقت انھیں پڑھے! پھر یہ بھی منقول نہیں کہ جب ہشام نے اذان عثمانی کو زوراء سے باب مسجد اور اذان نبوی کو وہاں سے مسجد کے اندر منتقل کیا جیسا کہ بیان ہوا، یہ منقول نہیں کہ وہ ان دو اذانوں کے درمیان نماز پڑھا کرتے تھے، اگر وہ کرتے بھی تو اس میں کوئی دلیل نہیں، کیونکہ وہ عہد صحابہ کے ختم ہوجانے کے بعد ہے، اور جو اس دن دین نہ تھا وہ آج دین نہیں ہوسکتا، اور اس امت کے آخری فرد کی اصلاح اسی چیز سے ہوگی جس چیز نے اس کے پہلے فرد کی اصلاح کی تھی، جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ اسی لیے ابن الحاج نے ’’المدخل‘‘ (۲/۲۳۹) میں بیان کیا: ’’لوگوں کو اس چیز سے روکا جائے جو انہوں نے جمعہ کے لیے اذان اوّل کے بعد سنتیں پڑھنا شروع کیں، کیونکہ وہ اس چیز کے مخالف ہے جس پر سلف رضوان اللہ علیہم تھے، کیونکہ ان کی دو اقسام تھیں: ان میں سے کوئی تو مسجد میں داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا شروع کردیتا اور وہ نماز پڑھتا رہتا حتیٰ کہ امام منبر پر چڑھ جاتا، جب وہ اس پر بیٹھ جاتا تو وہ اپنے نفل پڑھنا ختم کردیتے، اور ان میں سے کوئی رکعتیں پڑھتا اور بیٹھتا حتیٰ کہ جمعہ پڑھا جاتا، اور انہوں نے اذان اوّل کے بعد نہ اس کے علاوہ کوئی نئی نماز پڑھی، نفل پڑھنے والا نفل نہ پڑھنے والے پر طعن کرتا نہ نفل نہ پڑھنے والا نفل پڑھنے والے پر
Flag Counter