Maktaba Wahhabi

469 - 756
پیچھے ہوتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ امام بھول گیا ہے، لیکن وہ نہیں جانتے کہ امام نے کیا کیا ہے! کیا وہ تشہد کی طرف لوٹ گیا ہے تو وہ بیٹھے رہتے ہیں، یا وہ مکمل طور پر کھڑا ہوگیا تھا تو تب اس کے لیے تشہد کی طرف لوٹنا جائز نہیں تو وہ کھڑا رہتا ہے تو وہ اس کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں، اس لیے تم انھیں پریشانی میں دیکھتے ہو، ان میں سے کوئی بیٹھا ہوتا ہے تو کوئی کھڑا اور تیسرا بیٹھتا ہے پھر کھڑا ہوجاتا ہے۔ چوتھا اس کے برعکس کھڑا ہوا پھر بیٹھ گیا اس خیال سے کہ امام نے بھی اسی طرح کیا ہے، یہ سب غیر سنجیدہ چیزیں (تماشے) منبر کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی مخالفت کا نتیجہ ہیں، ہوسکتا ہے کہ مساجد کمیٹی کے ذمہ داران اس سے آگاہی حاصل کریں اور اس کی اصلاح کے حوالے سے ان پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں بجالائیں: ﴿اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِمَنْ کَانَ لَہٗ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْدٌ﴾ (ق:۳۷) ’’بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو دل رکھتا ہے اور وہ توجہ سے بات سنتا ہے۔‘‘ اسی لے سلف میں سے بعض علماء کا موقف ہے کہ منبر کی وجہ سے مقطوع صف اوّل وہ صف اوّل نہیں، بلکہ وہ منبر کے سامنے صف متصل ہے، الغزالی نے ’’الإحیاء‘‘ (۱/۱۶۴۔۱۶۵) میں بیان کیا: ’’صف اوّل کی طلب میں تین امور سے غافل نہیں ہونا چاہیے (پس انہوں نے ان میں سے اوّل و دوم ذکر کیے، پھر کہا): اور ان میں سے تیسرا: یہ کہ منبر صفوں کے بعض حصے کو قطع کردیتا ہے، واحد صف اوّل متصل وہ ہے جو منبر کے اندرونی حصے (صحن) میں ہے، اور جو اس کے دو اطراف پر ہے وہ مقطوع ہے، ثوری کہا کرتے تھے: صف اوّل وہ ہے جو منبر کے سامنے باہر ہے، اور وہ مقابل ہے کیونکہ وہ متصل ہے، کیونکہ اس میں بیٹھنے والا خطیب کے سامنے ہوتا ہے اور وہ اس سے سنتا ہے، اور یوں کہنا کوئی بعید نہیں: قبلے کی طرف جو زیادہ قریب ہے وہی صف اوّل ہے اور اس معنی کا خیال نہیں رکھا جائے گا۔‘‘ اور اسی آخری بات کے متعلق نووی نے ’’المجموع‘‘ (۴/۳۰۱) میں قطعی طور پر کہا ہے: ’’جان لیجیے کہ صف اوّل سے مراد وہ صف ہے جو امام کے قریب ہے، خواہ منبر امام کے کھڑا ہونے کی جگہ اور ستون وغیرہ اس کے درمیان آئے یا نہ آئے۔‘‘ جو بھی صورتِ حال منبر کے پیچھے نماز کراہت سے خالی نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے نماز میں خرابی اور اس کے بطلان کا اندیشہ ہے، خواہ وہ اس صف میں نماز پڑھے جو منبر سے دوسری سمت میں ہے اور اس طرح کے اس پر امام کی حرکات مخفی نہیں رہتیں، یا وہ دوسری صف میں نماز پڑھے، اور ہم ان شاء اللہ تعالیٰ اسی طرح کریں گے، ہم ستونوں کے درمیان نماز نہیں پڑھیں گے، بلکہ ہم ان سے پیچھے یا آگے ہوجائیں گے، جیسا کہ انس بن مالک نے
Flag Counter