مراد غیر تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا ہے!
تشہد میں اس (انگلی) کے ساتھ اشارہ کرنے کے بارے میں صحیح مسلم میں دو حدیثیں آئی ہیں، ان میں سے ایک ابن عمر کی روایت ہے، اور دوسری ابن زبیر کی روایت ہے، ان دونوں میں سے ہر ایک کے دو طرح کے الفاظ ہیں مطلق اور مقید، یا مجمل اور مفصل: ’’جب آپ نماز میں بیٹھتے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے تھے، اور آپ انگشت شہادت کو اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے …‘‘ یہاں بیٹھنا مطلق رکھا۔
اور دوسری روایت ہے، ’’جب آپ تشہد میں بیٹھتے تھے، آپ بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر، اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے…‘‘ تو یہاں بیٹھنا تشہد کے ساتھ مقیدکیا،اسی طرح ابن زبیر کی روایت کے اسی طرح کے الفاظ ہیں۔
لفظ اوّل ’’جلس‘‘ ’’بیٹھے‘‘ ہر طرح کے بیٹھنے کو شامل ہے، جیسا کہ دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا، دوسرے سجدے اور دوسری رکعت کے درمیان بیٹھنا جو علماء کے نزدیک جلسہ استراحت سے معروف ہے۔
میں کہاکرتا تھا: ہو سکتا ہے کہ ہم کسی کو ان دو جلسوں میں اپنی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے دیکھیں، تھوڑا ہی وقت گزرا تھا، حتی کہ مجھے بتایا گیا کہ بعض طالب علم دو سجدوں کے درمیان اس (انگلی) سے اشارہ کرتے ہیں! پھر میں نے جامعہ اسلامیہ [1] سے فارغ التحصیل ایک صاحب کو، جس وقت انہوں نے ۱۴۰۴ھ میں میرے گھر میں مجھ سے ملاقات کی، یہ کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا! اور ہم تیسری بدعت کے ظاہر ہونے کے انتظار میں ہیں، اور وہ جلسہ استراحت میں اس (انگلی) کے ساتھ اشارہ کرنا ہے! پھر وہ بھی ہوا جس کا مجھے انتظار تھا، واللہ المستعان!
اس طرح کے اختصار سے ہر جلوس (بیٹھتے وقت) میں اشارہ کرنے کا وہم وائل کی حدیث سے بھی ہوا ہے، عاصم بن کلیب عن ابیہ کی روایت سے، وہ ’’مسند احمد‘‘ (۴/۳۱۶۔۳۱۹) میں دو وجوہ پر ہے:
۱… تشہد کی تقیید کے بغیر مطلق طور پر اشارہ:
اسے انہوں نے (۴/۱۱۶۔۱۱۷) شعبہ کے طریق سے یوں نقل کیا ہے:
’’اور انہوں نے اپنی بائیں ران بچھائی، اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔‘‘
اور اسی طرح ابن خزیمہ نے اپنی صحیح (۱/۳۴۵/۶۹۷) میں اسے روایت کیا، لیکن انہوں نے اس کے آخر میں فرمایا:
’’یعنی: تشہد میں بیٹھنے کے وقت۔‘‘ یہ تفسیر یا تو وائل کی طرف سے ہے یا اس کے کسی راوی کی طرف سے،
|