Maktaba Wahhabi

374 - 756
’’میں نے ابن عمر کو دیکھا وہ اپنی داڑھی کو ہاتھ میں پکڑتے اور جو اس مٹھی بھر سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے۔‘‘ امام ابو داؤد و دیگر نے اسے حسن سند سے روایت کیا ہے، جیسا کہ میں نے اسے ’’الارواء‘‘ (۹۲۰) اور ’’صحیح ابوداؤد‘‘ (۲۰۴۱) میں روایت کیا ہے۔ (۲)… نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب رمضان کے روزے رکھ لیتے اور وہ حج کا ارادہ کرتے، تو وہ اپنے سر اور داڑھی کے بال نہیں کترتے تھے حتی کہ حج کر لیتے۔ ایک روایت میں ہے: ’’عبداللہ بن عمر جب حج یا عمرہ کے وقت اپنے سر کے بال منڈواتے تھے، تو وہ اپنی داڑھی اور مونچھوں کے بال بھی کترتے تھے۔‘‘ مالک نے اسے ’’مؤطا‘‘ (۱/۲۵۳) میں روایت کیا۔ الخلال نے ’’الترجل‘‘ (ص۱۱۔ فوٹو کاپی) میں مجاہد سے صحیح سند سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر کو دیکھا: انہوں نے عید الاضحی کے دن اپنی داڑھی پکڑی، پھر حجام سے فرمایا: جو بال مٹھی کے نیچے (نظر آ رہے) ہیں انہیں کتر دے۔ الباجی نے ’’شرح المؤطا‘‘ (۳/۳۳۲) میں بیان کیا: ’’ان کی مراد ہے کہ وہ سر منڈانے کے ساتھ اس کے کچھ حصے کو کترتے تھے، اور مالک رحمہ اللہ نے اسے مستحب قرار دیا، کیونکہ اس میں سے اس طرح سے کچھ کترنا کہ خلقت نہ بدلے تو یہ جمال میں سے ہے، اور اسے ختم کر دینا مثلہ ہے۔‘‘ (۳)… ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَہُمْ﴾ (الحج:۲۹) کی تفسیر میں فرمایا: ’’التفث‘‘: سر منڈانا، مونچھیں کترنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا، زیر ناف بال مونڈنا، ناخن تراشنا، رخساروں سے کچھ بال کترنا (ایک روایت میں اللحیۃ (داڑھی) کا لفظ آیا ہے)، جمرات کو کنکریاں مارنا اور عرفات و مزدلفہ میں وقوف کرنا ہے۔‘‘ ابن ابو شیبہ (۴/۸۵) اور ابن جریر نے ’’التفسیر‘‘ (۱۷/۱۰۹) میں صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ (۴)… محمد بن کعب القرظی سے روایت ہے کہ وہ اس آیت ﴿ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَہُمْ﴾ کی تفسیر میں بیان کیا کرتے تھے، انہوں نے تقدیم و تاخیر کے ساتھ وہی بیان کیا جو ابن عباس نے بیان کیا، اور اس میں ہے:
Flag Counter