Maktaba Wahhabi

355 - 756
فیصلے کے مطابق واجب ہے نہ مستحب، اور ہر بدعت جو واجب ہو نہ مستحب تو اس کے بدعت سیۂ اور گمراہی ہونے میں مسلمانوں کا اتفاق ہے۔[1] اور جس نے بعض بدعات کے بارے میں کہا: کہ وہ بدعت حسنہ ہے، تو یہ تب ہے جب اس پر شرعی دلیل ہو کہ وہ مستحب ہے، رہی وہ جو مستحب ہو نہ واجب تو مسلمانوں میں سے کوئی بھی نہیں کہتا: کہ وہ ان نیکیوں میں سے ہے جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیا جاتا ہے، اور جس نے کسی ایسی چیز کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہا جو ان حسنات میں سے نہیں جن کے واجب ہونے یا مستحب ہونے کے متعلق حکم ہے تو وہ شخص گمراہ ہے شیطان کی پیروی کرنے والا ہے، اور اس کی راہ شیطان کی راہ ہے، جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے ایک لکیر کھینچی، اور اس کے دائیں بائیں لکیریں کھینچیں، پھر فرمایا: ’’ یہ اللہ کی راہ ہے، اور یہ راہیں ہیں، ان میں سے ہر راہ پر ایک شیطان اس کی طرف دعوت دے رہا ہے، پھر یہ آیت تلاوت کی: ﴿وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ﴾ (الانعام: ۱۵۳) ’’ اور یہ میری سیدھی راہ ہے اس کی اتباع کرو اور سبل (زیادہ راہوں) کی اتباع نہ کرو وہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کر دیں گی۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صفـۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ (ص:۱۸۶) میں بیان فرمایا: رہا اس کے علاوہ توسل … جیسے مقام و مرتبہ اور حق و حرمت … تو ابو حنیفہ رحمہ اللہ (اور ان کے اصحاب) نے اس کے مکروہ ہونے کی تصریح کی ہے، اور وہ مکروہ … جب مطلق ہو تو … مکروہ تحریمی ہوتا ہے، اور باعث افسوس ہے، کہ تم اکثر لوگوں کو … ان میں سے بہت سے مشائخ ہیں … دیکھو گے کہ انہوں نے اس توسل مشروع سے اعراض کیا ہے جس کے مشروع ہونے پر اتفاق ہے۔ تم ان میں سے کسی کو اس (مشروع توسل) کے ذریعے توسل اختیار کرتے ہوئے نہیں دیکھو گے! بلکہ وہ بدعتی توسل کی پابندی کرتے ہوں گے، جس کے بارے میں کم از کم یہ کہا جائے گا: کہ وہ مختلف فیہ ہے۔ وہ اس پر مداومت کرتے ہیں گویا کہ جو اس کے علاوہ ہے وہ جائز نہیں! شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا مقالہ ’’التوسل والوسیلۃ‘‘ اس موضوع پر بہت اچھا ہے، اس کامطالعہ کریں، وہ بہت ہی اہم ہے، وسیلے کے موضوع پر وہ اپنی مثال آپ ہے۔
Flag Counter