Maktaba Wahhabi

350 - 756
کرے اسے اختیار کرو۔‘‘ پر عمل کرتے ہوئے اسے چھوڑ کر اس پر عمل کریں جس توسل مشروع کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے، لیکن انہوں نے … افسوس کی بات ہے … اس کو اہمیت نہ دی اور اختلافی توسل سے چمٹ گئے، گویا کہ وہ ان امور لازمہ میں سے ہے جس کے بغیر گزارا نہیں، اور انہوں نے اسے ایسے لازم کر لیا جیسے فرائض ہوں! ہو سکتا ہے کہ تم کسی شیخ یا عالم کو جمعہ کے دن دعا کرتے ہوئے سنتے ہو کہ وہ اس میں بدعتی توسل کو شامل کرتا ہے، اور اس کے برعکس بھی، اور تم ان میں سے کسی کو توسل مستحب کے ذریعے دعا کرتے ہوئے نہیں سنتے ہو گے، کہ وہ یوں دعا کرتا ہو: ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے زیبا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، المنان (بہت عطا کرنے والا) آسمانوں اور زمین کے موجد، شان و شوکت اور عزت والے، زندہ و قائم رکھنے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔۔ حالانکہ اس میں اسم اعظم بھی ہے! جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے، اور جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور وہ آپ سے صحیح ثابت ہے۔ معزز قاری! کیا آپ نے کسی کو اس (مذکورہ بالا) یا اس کے معنی میں کسی اور کے ذریعے تقرب حاصل کرتے ہوئے سنا ہے؟ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں افسوس سے کہتا ہوں کہ میں نے یہ نہیں سنا، اور میرا خیال ہے کہ تمہارا جواب بھی اسی طرح ہو گا، تو اس کا سبب کیا ہے؟ یہ لوگوں کے درمیان ان ضعیف ا حادیث کے آثار کا پھیل جانا اور ان کی صحیح سنت سے لاعلمی ہے، مسلمانو! تم اس کا علم حاصل کرو تا کہ تم ہدایت پا جاؤ اور عزت حاصل کر لو۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۹۸) میں بدعتی توسل کو جائز قرار دینے والے کے رد میں بیان کیا: غیر اللہ کے توسل کے انکار کے متعلق بعض پہلے ائمہ نے بھی صراحت کی ہے جن کی عظمت وفقاہت کا اعتراف ہے، ہم نے حنفیہ کی معتبر کتابوں میں سے اس بارے میں ابو حنیفہ کی نص نقل کی ہے، [1] اس کے متعلق ان کے دو شاگردوں امام محمد اور امام ابو یوسف سے بھی یہی منقول ہے اور وہ ان بدعتیوں کے لیے کمر توڑ مصیبت ہے۔ اے ناعاقبت اندیش! [2] وہ اجماع کہاں ہے جس کا دعویٰ کیا گیا تھا؟! یہ اجماع پر سب سے بڑا جھوٹ ہے کہ مؤلف صالح فوت شدگان سے مدد طلب کرنے کے جواز کو اس (اجماع) کی طرف منسوب کرتاہے؟ یہ بہت بڑی گمراہی ہے، امت کے سلف اور اس کے علماء میں سے کسی نے اس کے متعلق نہیں کہا، ہم اس مؤلف اور اس طرح کے دیگر افراد کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ اس کے جواز کی ان سے کوئی نص کی طرح ہی کی کوئی چیز ہمیں پیش کریں، بلکہ ان کے پیروکاروں کی کتب میں اس کے خلاف ہے، اگر موقع کی تنگی نہ ہوتی تو ہم ان سے بعض نصوص نقل کرتے۔
Flag Counter