Maktaba Wahhabi

321 - 756
گمراہیاں ہیں۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے رسالے ’’صفۃ صلاۃ النبیﷺ لصلاۃ الکسوف‘‘ (ص۱۱۴۔۱۱۶) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث، جو سورج گرہن سے متعلق حدیث کا ایک حصہ ہے: ’’پھر مجھے خیال آیا کہ میں نہ کروں، اور اگر میں اسے لے لیتا، تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے۔‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے بیان کیا: یہ ان بہت سے دلائل میں سے ہے جو اس پر دلالت کرتے ہیں کہ جنت مخلوق ہے، اور یہ کہ اس کی نعمتیں مادی ہیں، جنت میں کھانا پینا ہے، نہریں، درخت اور من پسند میوے ہیں، جیسا کہ قرآن کریم میں بہت سی آیات میں اس کے متعلق صراحت ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ کُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْھَا مِنْ ثَمَرَۃٍ رِّزْقًا قَالُوْا ھٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ وَ اُتُوْا بِہٖ مُتَشَابِھًا وَ لَھُمْ فِیْھَآ اَزْوَاجٌ مُّطَھَّرَۃٌ وَّ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ﴾ [البقرۃ:۲۵] ’’ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے بشارت دو کہ ان کے لیے ایسی جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ اور جب انہیں ان میں سے کوئی میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو وہ کہیں گے: یہ تو پہلے بھی ہم کھا چکے ہیں، اور ان کو (دنیا کے پھلوں سے) ملتے جلتے پھل دیے جائیں گے، اور ان میں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘ قادیانیت کی گمراہیوں میں سے ان کا ان حقائق شرعیہ کا انکار ہے، وہ جنت پرایمان نہیں رکھتے جس کا قرآن اور احادیث نبویہ میں ذکر کیا گیا ہے جیسے یہ حدیث ہے! ان کے نبی غلام احمدقادیانی نے ’’الخطاب الجلیل‘‘ (ص۱۱۳) میں جو کہا ہے وہ ملاحظہ کیجیے: ’’اور اس بات پر اجماع ہے کہ فرقان حمید کی تعلیم کے اعتبار سے جنت اور جہنم دونوں کوئی جدید جسمانی چیزنہیں جو خارج سے آئے، وہ دونوں حقیقت میں انسانی زندگی کے آثار اور اس کا سایہ ہیں،ٹھیک ہے، حق ہے کہ ان دونوں کو جسم دیا جائے گا، لیکن وہ نفس امر میں نہیں ہو گی مگر روحانی حالات کے آثار اور ان کے نشانات ہر گز نہیں، ہم جنت کے متعلق یہ نہیں کہتے کہ وہ ایک ایسی زمین ہے جس میں بہت گھنے درخت جسمانی طور پر اگائے گئے ہیں۔ اور نہ ہم جہنم کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ گندھک کے پتھر اس کا حقیقی طور پر ایندھن ہیں، بلکہ جنت و جہنم … اسلامی عقیدے کے مطابق … ان اعمال کے پر تو ہیں جنہیں انسان آج دنیا کی زندگی میں کرتا ہے۔‘‘ اس کا نتیجہ:آخرت کے گھر کا انکار اور اس میں جنت اور جہنم دو حقیقتیں ہیں ان کا انکار، اسی لیے آپ اسے دیکھتے ہیں کہ وہ آیات کے معانی کی صریح طور پرتاویل کرتا ہے۔ بلکہ تحریف و تعطیل کرتا ہے، اس بارے میں
Flag Counter