Maktaba Wahhabi

260 - 756
ابن عباس نے فرمایا: ابو بکر تشریف لائے جب کہ علی سوئے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: ابوبکرسمجھتے تھے کہ وہ اللہ کے نبی ہیں، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ کے نبی تو بئر میمون کی طرف تشریف لے گئے ہیں، پس ان سے جا ملو، انہوں نے بیان کیا، پس ابو بکر گئے اور آپ کے ساتھ غار میں داخل ہوگئے… تو جب تم اپنی بات میں سچے ہو کہ ابن عباس کی یہ روایت ان کے طرق سے مروی ہے جن کی صحت پر اتفاق ہے، تو پھر تم نے اس جملے کو کیوں حذف کیا جو ابو بکر رضی اللہ عنہ کے متعلق گواہی دیتا ہے کہ وہ غار میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ کیاتم پر صادق نہیں آتا کہ تم ان لوگوں کی طرح ہو جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اَفَتُوْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتَابِ وَ تَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ ﴾ (البقرۃ:۸) ’’کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو؟‘‘ کیوں نہیں؟ جبکہ تم نے اس چیز کا انکار کیا جو کہ اس سے صحیح تر ہے، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمان ہے: ((یَا اَبَابَکْرٍ! مَاظَنُّکَ بِاِثْنَیْنِ اللّٰہُ ثَالِثُھُمَا)) (متفق علیہ) ’’ابو بکر! تمہارا ان دو کے متعلق کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ ہے؟‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اِذْ ھُمَا فِیْ الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ (التوبۃ: ۴۰)’’جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے، غم نہ کرو بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ کی تفسیر ہے۔ یہ روایت فقہ السیرۃ (۱۷۳) میں بھی منقول ہے۔ ﴿فَأَیْنَ تَذْھَبُوْنَ﴾ (التکویر: ۲۶) ’’تو تم کدھر جا رہے ہو؟‘‘ کوئی شخص سوال کرتے ہوئے کہتا ہے: جب شیعہ نے ہمارے سلف صالحین … جن میں سرفہرست ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں … کے ساتھ اپنی دشمنی اور اپنی گمراہی کی وجہ سے احادیث السنۃ الصحیحۃ کا انکار کیا تو وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی تعریف کے بارے میں اس آیت صریحہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اور وہ اس کا انکار نہیں کر سکتے؟ کیونکہ اگر انہوں نے انکار کیا تو پھر ان کے کفر کے بارے میں کسی کے پاس کوئی گنجائش باقی نہ رہی؟ میں کہتا ہوں: ان کا اس آیت کے متعلق موقف وہی ہے جو گمراہ فرقوں کا اللہ کی کتاب کی ان نصوص کے متعلق ہوتا ہے جو ان کی خواہشات کے خلاف ہوتی ہیں، اور وہ ان کے معانی کی تحریف ہے، جیسا کہ ان سے پہلے یہود نے تورات اور انجیل کے ساتھ کیا! تو یہ ان کا بڑا ہے وہ اپنی ’’منہاج‘‘[1] (ص۱۲۵) میں اس آیت کا جواب دیتے
Flag Counter