Maktaba Wahhabi

258 - 756
ہمارے شیخ نے مصدر سابق (۱۰/۵۷۵) میں حدیث رقم (۴۹۱۵)[1] کے تحت فرمایا! اور حدیث، شیعی نے ’’مراجعات‘‘ (ص۲۸) پر بیان کیا: ’’اسے اصحاب السنن کی ایک جماعت نے اسناد کے ساتھ ابوذر تک مرفوعا روایت کیاہے!‘‘ میں نے کہا: اس تخریج میں خبیث تدلیس ہے، کیونکہ ہم (اہل السنہ) کے نزدیک اصحاب ’’السنن‘‘ جب مطلقاً کہا جائے اس وقت ان سے مراد ’’سنن اربعہ‘‘ کے مؤلفین ہیں: ابو داؤد، ترمذی، نسائی، اور ابن ماجہ، ان میں سے کسی ایک نے اس حدیث کے مثل روایت نہیں کیا۔ پس ظاہر ہے کہ اس کی مراد بعض شیعہ مؤلفین ہیں! اس کے اکاذیب میں سے باطل کے ساتھ دلیل لینے کے لیے کتب اہل السنہ اور ان کے مؤلفین پر جھوٹ باندھنا ہے۔ ہمارے شیخ نے ’’مصدر سابق‘‘ (۱۰/۶۱۷۔۶۲۱) میں اختصار کے ساتھ۔ حدیث رقم (۴۹۳۲)[2] کے تحت فرمایا: تنبیہ:… جان لیجیے کہ شیعی نے ۔ اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ (ص ۱۲۳۔ ۱۲۵) (میں اپنی عادت کے طور پر) اس حدیث کے متعلق بڑی فحش تدلیس کی ہے، وہ بعینہٖ جھوٹ ہے! پھر اس پر خمینی نے ’’کشف الاسرار‘‘ (ص ۱۷۳۔ ۱۷۵) میں اس کی متابعت کی ہے، وہ بیان حاضر ہے۔ (۱)… اس نے کہا کہ ترجمہ کی حدیث ’’صحاح السنن الماثورۃ‘‘ ! میں ہے تو یہ کذب ہے، خواہ اس نے اس سے کتب صحاح کا ارادہ کیا ہے یا احادیث صحاح کا! کیونکہ وہ حدیث ان میں ہے نہ اُن میں، جیسا کہ میں نے دیکھا۔ (۲)… اس نے حدیث کو ائمہ کی ایک جماعت کی طرف منسوب کیا، ان میں سے امام احمد اس نے ’’مسند‘‘ کے پہلے تین مواقع پر، نسائی نے، الخصائص‘‘ میں اس صفحہ میں جس طرف اشارہ کیا گیا ہے، ’’مستدرک حاکم‘‘ مذکورہ صفحہ میں، اس نے یہ وہم ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ ان مصادر میں حدیث بعینہٖ ہے! بلکہ اس نے (ص۱۲۵) صراحت کی تو کہا: ’’ابن عباس کی روایت اس نص پر مشتمل ہے۔‘‘ یہ فریب اور افتراء ہے، جیسا کہ اس تخریج کی وضاحت سے تم پر واضح ہو جائے گا، واللّٰہ المستعان۔ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ یہ دونوں جھوٹ[3] شیعی نے ان کا قصد نہیں کیا، بلکہ وہ اس کے اوہام میں سے ہیں،
Flag Counter