Maktaba Wahhabi

244 - 756
الَبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۳۳) ’’اہل بیت اللہ تم سے ناپاکی دور کرنے اور تمہیں خوب اچھی طرح پاک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘ اور اس آیت سے پہلے اور اس کے بعد والی آیت اس کی دلیل ہے: فرمایا: ﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۳۲۔۳۴) ’’نبی کی بیویو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تمہیں پرہیزگاری منظور ہے تو نرمی اور لوچ سے بات نہ کیا کرو ورنہ وہ شخص کہ جس کے دل میں کھوٹ ہے وہ (غلط) توقعات پیدا کر لے گا اور بات چیت کرو تو جچی تلی، اور اپنے گھروں میں ٹک کر بیٹھی رہو، اور اگلے زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگار نہ دکھاتی پھرو، اور نماز ادا کیا کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت اختیار کرو، پیغمبر کے گھرانے والو! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور رکھے اور وہ تمہیں خوب اچھی طرح پاک کر دے، اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور دانائی کی باتیں پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں، ان کو یاد رکھو۔ بلاشبہ اللہ ہر باریک سے باریک راز کو جاننے والا ہے۔‘‘ شیعہ کا اس آیت میں ’’اہل البیت‘‘ سے علی، فاطمہ اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم کی تخصیص کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو اس میں شامل نہ کرنا ان کی اللہ کی آیات کی تحریف اور اپنی خواہشات کی حمایت ہے جیسا کہ اس کی اپنی جگہ تشریح کر دی گئی ہے، اور وہ چادر والی اور دوسری اس جیسی روایات آیت کی دلالت کی توسیع ہیں، اور اس (چادر) میں علی اور ان کے اہل کو داخل کرنا، جیسا کہ حافظ ابن کثیر ودیگر نے اسے بیان کیا، اور اسی طرح حدیث عترت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت سے مقصود کا مفہوم آپ کی ازواج، علی اور ان کے اہل وعیال کو شامل ہے، اسی لیے التور بشتی[1]نے بیان کیا جیسا کہ ’’المرقاۃ‘‘ (۵:۶۰۰) میں ہے: ’’آدمی کی عترت سے مراد اس کے گھر والے اور اس کے قبیلے کے قریبی رشتے دار لوگ ہوتے ہیں، اور ان کا ’’عترت‘‘ کو کئی پہلوؤں سے استعمال کرنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان (اھل بیتی) کے ذریعے اس کو بیان کیا کہ معلوم ہو جائے کہ آپ نے اس سے اپنی نسل، اپنے قریبی رشتے دار اور اپنی ازواج مراد لی ہیں۔‘‘ (۲)… اہل بیت سے مقصود ان میں سے صالح علماء مراد ہیں جو کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنے والے
Flag Counter