Maktaba Wahhabi

231 - 756
شقیق، عن عائشہ کے طریق سے، آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے فرمایا: پس اس نے اسے ذکر کیا۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: ’’حدیث غریب ہے، ان میں سے بعض نے اسے جریری عن عبد اللہ بن شقیق کے حوالے سے روایت کیا، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگہبانی کی جاتی تھی۔ اور انہوں نے اس میں، عن عائشہ ذکر نہیں کیا۔‘‘ میں نے کہا: یہ اضافہ صحیح ہے، کیونکہ حارث بن عبید، اور وہ ابو قدامہ الایادی ہے۔ اس کے حفظ کے حوالے سے ضعف ہے، حافظ رحمہ اللہ نے ’’صُدُوْقٌ یُخْطِیئُ (سچا ہے مگر غلطی کر جاتا ہے)‘‘ کہہ کر اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ امام ترمذی نے جن کی طرف اشارہ کیا ہے ان میں سے بعض نے اس کی مخالفت کی ہے، ان میں سے اسماعیل بن علیۃ ثقۃ اور حافظ ہیں، ابن جریر نے ان سے دو اسناد سے الجریری کے حوالے سے مرسل روایت کیا ہے۔ میں نے کہا: وہ مرسل کے طور پر صحیح ہے، رہا امام حاکم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے المسند کے بعد یہ کہنا: ’’صحیح الاسناد‘‘ تو وہ جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے اس حوالے سے مردود ہے، اگرچہ ذہبی نے اس کی متابعت کی ہے۔ ہاں، حدیث صحیح ہے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے اس کا ایک شاہد ہے، انہوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جگہ قیام فرماتے وہ (صحابہ کرام) جس درخت کو سب سے بڑا سمجھتے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مقرر کر دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نیچے قیام فرماتے تھے، اس کے بعد صحابہ درختوں کے سائے تلے پڑاؤ ڈالتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے قیام فرما رہے تھے (آپ نے اپنی تلوار اس پر لٹکائی ہوئی تھی) کہ اچانک ایک اعرابی آیا۔ اس نے درخت سے وہ تلوار لی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آیا جبکہ آپ سو رہے تھے، اس نے آپ کو جگایا، اور کہا: محمد! آج آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ‘‘ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ:۶۷) ’’رسول! آپ کے رب کی طرف سے جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیں‘ اور اگر آپ نے ایسے نہ کیا تو آپ نے اس کی رسالت کو نہ پہنچایا۔ اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ ابن حبان نے اسے ’’اپنی صحیح ۔۱۷۳۹ موارد‘‘ میں، ابن مردویہ نے جیسا کہ دو طریق سے حماد بن سلمہ کے حوالے سے ابن کثیر (۶/۱۹۸) میں روایت کیا‘ انہوں (حماد بن سلمہ) نے کہا: محمد بن عمرونے ابو سلمہ کے حوالے سے ان سے ہمیں بیان کیا: میں نے کہا: یہ اسناد حسن ہے۔ ابن کثیر نے حدیث جابر کے حوالے سے اس کا دوسرا شاہد ذکر کیا ہے۔ ابن ابی حاتم نے اسے روایت کیا ہے۔ اس کے سعید بن جبیر اور محمد بن کعب القرظی کے حوالے سے دو دوسرے مرسل شاہد ہیں۔
Flag Counter