Maktaba Wahhabi

219 - 756
زیادہ متقی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کذب روایت کریں، یہ تو ان کے علاوہ شیعہ کے ضعفاء اور مجہول لوگوں کی پیداوار ہے اور ان میں غلو کرنے والے بعض روافض بھی ہیں جیسا کہ بیان ہوا۔ اور گویا کہ اس حدیث کو وضع کرنے والے نے (اللہ اس سے وہی معاملہ کرے جس کا وہ مستحق ہے) اسے وضع کیا تاکہ وہ اس کے ذریعے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں قبولِ طعن کو آسان بنائے، اس اعتبار سے کہ وہ قیاس کا زیادہ استعمال کرتے تھے، الکلینی نے اپنی کتاب (رقم:۱۶۶،۱۷۰) میں اپنی دو اسناد سے ابوالحسن موسیٰ بن جعفر الکاظم سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: ’’اللہ ابوحنیفہ پر لعنت کرے، وہ کہا کرتے تھے: علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، جبکہ میں نے یہ کہا، اور صحابہ نے کہا اور میں نے کہا۔‘‘ اس پر تعلیق لکھنے والے عبد الحسین نے اس کی دو اسناد میں سے ایک سند کو حسن قرار دیا ہے، جبکہ وہ حسن نہیں، اس لیے کہ کلینی نے اسے اپنے شیخ علی ابن ابراہیم قمی سے روایت کیا جس نے اونٹ کے گوشت کو حرام کرنے والی حدیث روایت کی جس پر طوسی شیعہ نے حکم لگایا کہ وہ محال ہے، جیسا کہ اس کے حالاتِ زندگی (ص۱۹۸) میں قریب ہی بیان ہوا ہے، اور یہ اسے اپنے باپ ابراہیم (اور وہ ابن ہاشم القمی ہے) سے روایت کرتا ہے، اور وہ مجہول الحال ہے، الطوسی نے اسے ’’الفہرست‘‘ (رقم:۶) میں اور پھر الحافظ نے ’’اللسان‘‘ میں اسے ذکر کیا ہے اور ان دونوں نے اس کے بارے میں توثیق ذکر نہیں کی۔ اور یہ اسے ابن ابی عمیر کے حوالے سے محمد بن حکیم سے روایت کرتے ہیں۔ جبکہ محمد بن حکیم مجہول العین ہے، اس کا اصلاً ہمارے ہاں کوئی ذکر نہیں، اور جب الطوسی نے اسے (رقم ۶۳۳، ۶۶۶) ذکر کیا تو انہوں نے اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا: ’’اس کی ایک کتاب ہے۔‘‘ اس جیسی سند کے ذریعے الشیعہ اہل بیت کے ائمہ سے مسلمانوں کے ائمہ کے بارے میں طعن و لعنت روایت کرتے ہیں، پس جب ہم نے انکار کیا کہ یہ بات تو اہل بیت کے کسی عام فرد سے صادر نہیں ہوسکتی چہ جائیکہ ان کے ائمہ سے، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ وہ ہمارے ہاں ان سے مروی ہے، تو جب ہم نے کہا: ﴿ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ (النمل:۶۴) ’’اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔‘‘ تو وہ جواب نہ دے پائے۔ اور یہ ان سے کوئی عجیب بات نہیں، وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی علانیہ تکفیر سے باز نہیں آتے، جیسا کہ اس کا بیان گزر چکا، اور نہ کبار صحابہ جیسے ابوبکر و عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کو فاسق کہنے سے، میں نے ان میں سے بعض سے یہ سنا ہے، پھر اس سب کچھ کے ساتھ ساتھ وہ دعوت میں باہمی سوجھ بوجھ اور باہمی قرابت کا اظہار کرتے ہیں، تو انہوں نے صلح کے لیے کوئی موقع کیوں نہیں چھوڑا؟
Flag Counter