Maktaba Wahhabi

183 - 756
الباجوری نے اس لیے حاشیے (ص۵۵) میں ’’الجوہرۃ‘‘ کے مصنف کے قول کے تحت بیان کیا: وَکُلُّ نَصٍّ أَوْہَمَ التَّشْبِیْہًا أَوِّلْہُ أَوْ فَوِّضْ وَ رُمْ تَنْزِیْہًا ’’ہر نص جو تشبیہ کا خیال پیدا کرے اس کی تاویل کر یا تفویض کر اور تنزیہ کا قصد کر۔‘‘ اور خلف کا طریقہ اعلم و احکم ہے، اس لیے کہ اس میں مزید وضاحت ہے، مخالف فریق پر رد ہے‘ اور وہ زیادہ راجح ہے، اسی لیے مصنف نے اسے پیش کیا ہے، سلف کا طریقہ اسلم ہے، اس میں کسی معنی کی تعیین سے سلامتی ہے۔ کبھی اس طرح بھی ہو سکتا ہے کہ ایسے معنی کی تعیین ہو جائے جو اس (اللہ تعالیٰ) کی مراد نہ ہو۔‘‘ الکوثری کا کلام جو کہ اہل السنہ والحدیث کے ساتھ سخت عداوت میں مشہور ہے وہ اس کی تمام تعلیقات میں اسی تفضیل مزعوم سے اسی معنی پر گھومتا ہے اور اس کی ’’السیف الصیقل‘‘ (ص۱۳۲) پر اس کی تعلیق میں تصریح ہے۔ اور یہ قول جب انسان اس پر تدبر کرتا ہے، تو وہ اسے انتہائی جہالت میں پاتا ہے، بلکہ انتہائی گمراہی میں! ابن تیمیہ نے ’’العقیدۃ الحمویۃ‘‘ میں فرمایا: ’’یہ متاخرین کس طرح ہوں گے، خاص طور پر خلف سے متکلمین کی اس نوع کی طرف اشارہ ہے جن کا دین کے بارے میں اضطراب زیادہ ہوگیا، اللہ کی معرفت سے ان کا حجاب سخت ہوگیا، ان کے اقدام کی انتہاء سے آگاہ شخص نے اس چیز کے متعلق بتایا جو ان کے مقاصد کی انتہا ہے، وہ کہتا ہے: لَعُمْرِیْ قَدْطُفْتُ الْمَعَاہِدَ کُلَّہَا وَسَیَّرْتُ طَرَفِيْ بَیْنَ تِلْکَ الْمَعَالِمِ فَلَمْ أَرَ إِلَّا وَاضِعًا کَفَّ حَائِرٍ عَلٰی ذَقْنٍ أَوْ قَارِعًا سِنَّ نَادِمٍ ’’میری عمر کی قسم! میں نے ان تمام معاہد کا چکر لگایا۔ میں نے ان نشانات کے دونوں اطراف کے درمیان سفر کیا۔ میں نے ٹھوڑی پر پریشان شخص کا ہاتھ رکھنے والا دیکھا یا نادم کی عمر پر لعن طعن کرنے والا ہی دیکھا۔‘‘ انہوں نے جو کہا اس پر عمل کرتے ہوئے یا اس کے لیے انہوں نے اپنی کتابوں میں جو مضمون نگاری کی اس حوالے سے اپنے خلاف اقرار کیا، جیسا کہ ان رؤساء میں سے کسی نے کہا: نِہَایَۃُ إِقْدَامِ الْعُقُوْلِ عِقَالُ وَأَکْثَرُ سَعْیِ الْعَالَمِیْنَ ضَلَالُ وَأَرْوَاحُنَا فِیْ وَحْشَۃٍ مِّنْ جُسُوْمِنَا وَحَاصِلُ دُنْیَانَا أَذًی وَوَبَالُ
Flag Counter