Maktaba Wahhabi

168 - 756
جب انہوں نے اس بارے میں جو کہنا تھا کہا، تو پھر وہ کس وجہ سے نہیں بولتے؟! [1] ابوداؤد نے اسے ان سے سنا: جیسا کہ ’’مسائل ابی داؤد‘‘ (ص۲۶۳۔ ۲۶۴) میں ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی عظیم کتاب ’’السلسلۃ الصحیحۃ‘‘ (۷/۴۷۵) حدیث رقم (۳۱۶۱)[2] کے تحت فرمایا: ’’اور مقصود یہ ہے کہ آیت مذکور: ﴿أَأَمِنْتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ﴾ (الملک:۱۶) ’’کیا تم اس سے بے خوف ہوگئے ہو جو آسمان پر ہے۔‘‘ کا معنی ہے: یعنی جو آسمان پر ہے، یعنی: جو عرش پر ہے، جیسا کہ ابن عبد البر (۷/۱۲۹، ۱۳۰، ۱۳۴) اور دیگر نے بیان کیا، جیسے بیہقی نے ’’الاسماء‘‘ (۳۷۷) میں بیان کیا، انہوں نے فرمایا: ’’یعنی جو آسمان کے اوپر ہے۔‘‘ یہ وہ تفسیر ہے اس کے بغیر اور کچھ کہنا ممکن ہی نہیں، یہ تفسیر اس شخص کے لیے جس نے قرآن و سنت سے بہت سی نصوص کے معانی مان لیے، جو اللہ کے لیے فوقیت و علو کے اثبات کی دلیل ہیں اور وہ علو ویسے ہی ہے جیسے اس کی عظمت کے لائق ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے بارے میں فرمایا: ﴿یَخَافُوْنَ رَبَّہُمْ مِّنْ فَوْقِہِمْ﴾ (النحل: ۵۰) ’’وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں جو ان کے اوپر ہے۔‘‘ اور اس کے علاوہ بھی کئی آیات ہیں جو مشہور ومعروف ہیں، اہل السنۃ والجماعۃ کا یہی موقف ہے اور یہ موقف معتزلہ اور جہمیہ کے خلاف ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ عزوجل ہر جگہ ہے[3] اور وہ عرش پر نہیں ہے۔ جیسا کہ ’’التمہید‘‘ (۷/۱۲۹) میں ہے۔
Flag Counter