((…وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِّنْ بُیُوتِ اللّٰہِ یَتْلُونَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُونَہُ بَیْنَہُمْ…))
’’… جب لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کراللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے آپس میں پڑھتے ہیں…‘‘
یعنی وہ آپس میں قراءت میں شریک ہوتے ہیں، اور بھول جانے کے اندیشے کے پیش نظر وہ اسے بار بار پڑھتے ہیں اور یاد کرتے ہیں، اور دراست کی اصل یاد کرنا ہے، تدارس باب تفاعل مشارکت کے لیے ہے، جیسا کہ ’’فیض القدیر‘‘ میں ہے، اور احمد کی روایت (۲/۴۰۷) میں ہے: ’’وہ قراءت کرتے ہیں، اللہ عزوجل کی کتاب کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، اسے آپس میں پڑھتے پڑھاتے ہیں۔‘‘ اس کی سند صحیح ہے۔
رہا یک زبان ہو کر جمع ہو کر قرآن کی تلاوت کرنا تو یہ اس ضمن سے نہیں جس کو حدیث شامل ہے، کیونکہ وہ بدعت محدثہ ہے، وہ سلف کے عہد میں نہ تھی، جیسا کہ امام شاطبی نے اسے ’’الاعتصام‘‘ (۱/۳۵۷۔ ۳۸۸) میں برقرار رکھا ہے، اور امام مالک ودیگر نے اس کی تردید کی ہے جیسا کہ مصنف رحمہ اللہ کی ’’التبیان‘‘ میں ہے، نص کے عمومات سے تمسک جس پر عمل نہ جاری ہو سلف کی فقہ سے نہیں، کیونکہ ہر بدعت جسے بعض لوگ اچھا سمجھتے ہوں وہ غالب طور پر عام دلیل سے خالی نہیں ہوتی جیسا کہ وہ اہل علم پر مخفی نہیں، اس بارے میں اس قول کی تفصیل کا موقع نہیں، اصول بدعات کے متعلق ’’الاعتصام‘‘ اور دیگر کتب کی طرف رجوع کریں۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الثمر المستطاب‘‘ (۲/۷۹۳۔۷۹۸) میں بیان کیا:
نووی نے ’’شرح مسلم‘‘ میں بیان کیا:
’’کہا گیا:یہاں سکینت سے مراد رحمت ہے، قاضی عیاض نے اسے ہی اختیارکیا ہے، اوررحمت کے اس پر عطف کے حوالے سے ضعیف ہے، اور یہ بھی کہا گیا: اطمینان و وقارمراد ہے اور وہ احسن ہے۔ اس میں مسجد میں جمع ہو کر قرآن کی تلاوت کرنے کی فضیلت کی دلیل ہے، یہ ہمارا اور جمہور کا مذہب ہے، مالک نے فرمایا: یہ مکروہ ہے، ان کے بعض اہل علم نے اس کی تاویل کی ہے۔‘‘
میں کہتا ہوں: ہو سکتا ہے وہ تاویل، جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، وہ ہو جسے مالک نے اجتماع (اکٹھ) کے حوالے سے ناپسند کیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف ہے! جیسے یک زبان جمع ہو کر قراءت کرنا کیونکہ وہ بدعت ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے نہ کسی صحابی سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات کسی ایسے شخص کو جو قرآن پڑھ رہا ہوتا حکم فرماتے کہ وہ بلند آواز سے قرآن پڑھے تا کہ آپ اس کی قراءت سنیں، جیسا کہ ابن مسعود آپ کو قرآن سنایا کرتے تھے، اور آپ نے فرمایا: ’’میں اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن سننا پسند کرتا ہوں۔‘‘ اور عمر کسی شخص کو حکم
|