Maktaba Wahhabi

67 - 756
روزی کشادہ کردیتا ہے۔‘‘ سفیان نے کہا: ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ہم نے اسے اسی طرح پایا۔ اس حدیث کے تمام طرق ضعیف ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس سے بڑھ کر اس پر وضع کا حکم لگایا ہے، اور شریعت تجربہ سے ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ (اور ’’ہدایۃ الرواۃ‘‘ میں یہ اضافہ نقل کیا: بشرطیکہ وہ سفیان سے ثابت ہو!) ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے سلسلہ ضعیفہ (۲/۱۰۹) میں حدیث [1] رقم (۶۵۵) کے تحت فرمایا: حافظ سخاوی نے ’’الابتھاج بأذکار المسافر والحاج‘‘[2] میں (ص:۳۹ پر) فرمایا: ’’اس کی سند ضعیف ہے، لیکن النووی نے فرمایا: انہوں نے اور ان کے بعض بڑے شیوخ نے اس کا تجربہ کیا ہے۔‘‘ میں[3] کہتا ہوں: عبادات تجربوں سے اخذ نہیں کی جاتیں، خاص طور پر جو امر غیبی سے متعلق ہو جیسا کہ یہ (مذکورہ) حدیث ہے، لہٰذا تجربہ کے ذریعے اس کی تصحیح کی طرف میلان نہیں ہونا چاہیے! یہ کیونکر ہوسکتا ہے اور بعض نے اس کی بنا پر مشکلات و مصائب کے وقت مُردوں سے مدد طلب کرنے کو جائز قرار دیا ہے جبکہ وہ خالص شرک ہے۔ واللّٰہ المستعان۔ الھروی نے ’’ذم الکلام‘‘ (۴/۶۸/۱) میں کیا خوب روایت کی ہے: ’’عبد اللہ بن مبارک اپنے کسی سفر میں راستہ بھول گئے، انہیں یہ خبر پہنچی تھی کہ جو شخص کسی جنگل میں مجبور و بے بس ہوجائے (کتاب میں اسی طرح ہے، لیکن ہوسکتا ہے کہ درست اس طرح ہو: جو شخص راہ بھول جائے) تو وہ آواز دے: اللہ کے بندو! میری مدد کرو! اس کی مدد کی جاتی ہے، انہوں نے کہا: میں وہ جزء تلاش کرنے لگا تاکہ اس کی اسناد دیکھوں۔ الھروی نے فرمایا: ایسی دعا کرنا جائز نہیں جس کی اسناد نہ دیکھی جائیں۔‘‘ میں (البانی) کہتا ہوں: اتباع اس طرح ہونی چاہیے۔ علامہ شوکانی نے ’’تحفۃ الذاکرین‘‘ میں (ص ۱۴۰) پر اسی کی مناسبت کے مثل ایسی ہی اچھی بات فرمائی ہے:
Flag Counter