’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۹/۶۳)، ’’المناسک‘‘ (۶۳/۶۵)۔
۶۴: سعی کے دوران یوں کہنا: میرے رب بخش دے اور رحم فرما (میرے گناہوں کے بارے میں) تو جو جانتا ہے اس سے درگزر فرما، بے شک تو بہت ہی زیادہ عزت و اکرام والا ہے، اے اللہ! اسے حج مقبول یا عمرہ مقبول بنا، گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بنا، تین بار اللہ اکبر، اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اللہ اکبر علی ما ہدانا، والحمد للہ علی ما أولانا، لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک، ولہ الحمد، وہو علی کل شیء قدیر، لا الہ الا اللہ وحدہ… یہاں تک: ولو کرہ الکافرون۔‘‘[1] ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۰/۶۴)، ’’المناسک‘‘ (۶۳/۶۶)۔
۶۵: صفا ومروہ کے درمیان چودہ چکر لگانا اور اسے صفا پر ختم کرنا: [2]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۰/۶۵)، ’’المناسک‘‘ (۶۴/۶۷)۔
۶۶: حج یا عمرہ میں سعی کا تکرار:
’’شرح النووی علی مسلم‘‘ (۹/۲۵)، ’’تحیۃ النبی صلي الله عليه وسلم (۱۲۰/۶۶)، ’’المناسک‘‘ (۵۴/۶۸)۔
۶۷: سعی سے فارغ ہونے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا:
’’الباعث علی إنکار البدع‘‘ (۲۸)، ’’القواعد النورانیۃ‘‘ لشیخ الاسلام ابن تیمیۃ‘‘ (۱۰۱)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۲۱/۶۷)،[3] ’’المناسک‘‘ (۵۴/۶۹)، ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۴۵)۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۳۲۸) میں حدیث رقم (۹۲۸) کے تحت فرمایا:
علامہ ابن ہمام نے ’’فتح القدیر‘‘ میں اس روایت کو ذکر کیا، لیکن ان پر حدیث کا لفظ ’’سبعہ‘‘ ’’سعیہ‘‘
|