Maktaba Wahhabi

653 - 756
۵۱: کعبہ کی دیواروں اور مقام ابراہیم کو ہاتھ لگانا: ’’تفسیر سورۃ الاخلاص‘‘ (۱۷۷)، ’’إغاثۃ اللہفان‘‘ (۱/۲۱۲)، ’’السنن والمبتدعات‘‘ (۱۱۳)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۷/۵۱)، ’’المناسک‘‘ (۵۲/۵۳)۔ ۵۳: عروۃ وثقی (مضبوط کڑا، حلقہ)! وہ بیت اللہ کے دروازے کے مقابل بیت اللہ کی دیوار کی اونچی جگہ ہے، عام لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ جس نے اسے ہاتھ لگالیا، اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا: ’’الباعث علی إنکار البدع والحوادث‘‘ لأبی شامۃ (ص۶۹)[1]، ’’فتح القدیر‘‘ لإبن الہمام (۲/۱۸۲۔۱۸۳)، ’’الإبداع‘‘ (۱۶۵)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۷/۵۲)، ’’المناسک‘‘ (۵۲/۵۴)۔ ۵۳: بیت اللہ کے وسط میں ایک کیل ہے، وہ اسے دنیا کی ناف کا نام دیتے ہیں، ان میں سے کوئی اپنی ناف سے کپڑا ہٹا کر اس جگہ اوندھا لیٹ جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اپنی ناف دنیا کی ناف پر رکھ دیتا ہے: [2] ’’الباعث علی إنکار البدع والحوادث‘‘ لأبی شامۃ ص (۶۹)، ’’فتح القدیر‘‘ لإبن الہمام (۲/۱۸۲۔۱۸۳)، ’’الإبداع‘‘ (۱۶۵)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۷/۵۳)، ’’المناسک‘‘ (۵۲/۵۵)۔ ۵۴: بارش میں اس زعم سے طواف کا قصد کرنا کہ جو یہ کرتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں: [3] ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۸/۵۴)، ’’المناسک‘‘ (۵۲/۵۶)۔ ۵۵: کعبہ کے رحمت کے پرنالے سے گرنے والے بارش کے پانی سے برکت حاصل کرنا: ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۸/۵۵)، ’’المناسک‘‘ (۵۳/۵۷)۔ ۵۶: میلے کچیلے کپڑوں کی وجہ سے ترک طواف: ’’الإقتضاء‘‘ لابن تیمیۃ (۶۰)،’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۸/۵۶)، ’’المناسک‘‘ (۵۳/۵۸)۔ ۵۷: حاجی کا آب زم زم پی کر اپنے بچے ہوئے جھوٹے پانی کو کنویں میں ڈالنا اور یہ دعا کرنا: ’’اے اللہ! میں تجھ
Flag Counter