’’تلبیس إبلیس‘‘ لإبن الجوزی (ص ۱۵۴)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۱/۲۳)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۲۵)۔
۲۴: زبان سے نیت کرنا: [1]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱/۲۴)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۲۶)۔
۲۵: کلام کیے بغیر خاموش رہ کر حج کرنا:
’’الإقتضاء‘‘ (ص۶۰)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۲/۲۵)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۲۷)۔
۲۶: یک زبان ہوکر جماعت کی شکل میں تلبیہ پکارنا:
’’شرح الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ للحاج رجب (۱/۱۱۵)، ’’المدخل‘‘ لإبن الحاج (۲/۲۲۱)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۲/۲۶)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۲۸)۔
۲۷: تلبیہ کے بدلے ’’اللّٰہ اکبر‘‘ اور ’’لا الہ الا اللّٰہ‘‘ پڑھنا:
’’کنز العمال‘‘ عن ابن عباس‘‘ ۳۰/۳۰)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۲/۲۷)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۲۹)۔
۲۸: تلبیہ کے بعد یوں کہنا: ’’اللہ! میں حج کا ارادہ رکھتا ہوں، اسے میرے لیے آسان کردے، اس کے فرض کی ادائیگی پر میری مدد فرما اور اسے میری طرف سے قبول فرما، اللہ! میں نے حج میں تیرے فریضے کی ادائیگی کی نیت کی لہٰذا مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو تیری بات قبول کرتے ہیں…‘‘[2]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۲/۲۸)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۳۰)۔
۲۹: مسجد حرام کے علاوہ ان مساجد کا قصد کرنا جو مکہ اور اس کے گردونواح میں ہیں، جیسے وہ مسجد جو الصفا کے نیچے ہے، جو ابوقیس کے دامن میں ہے اور آپ کی جائے پیدائش والی مسجد اور اس طرح کی دیگر مساجد جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار پر بنائی گئی ہیں: ’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۲/۳۸۸۔۳۸۹) اور ابن تیمیہ کی سورۃ الاخلاص کی تفسیر (۱۷۹)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۱۲/۲۹)، ’’المناسک‘‘ (۵۰/۳۱)۔
۳۰: مکہ کے آس پاس والے پہاڑوں اور جگہوں کا قصد کرنا، جیسے حراء پہاڑ اور وہ پہاڑ جو منیٰ کے پاس ہے، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس میں قربانی ہوئی تھی اور اس طرح کی دیگر جگہیں:
|