Maktaba Wahhabi

59 - 756
الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) [1] صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جمعہ کے دن خطبہ اس طرح ہوتا تھا کہ آپ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے، پھر اس کے بعد فرماتے … اور آپ کی آواز بلند ہوجاتی تھی۔‘‘ صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں ہے: ((مَنْ یَّھْدِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہُ۔)) [2] اور جابر سے مروی سنن نسائی کی روایت میں ہے: ’’وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ۔‘‘[3] یعنی ’’کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘ کہنے کے بعد۔ اور آپ کے فرمان ’’کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘ سے یہ مراد ہے کہ ہر بدعتی گمراہ ہے۔ بدعت کا لغوی معنی: ایسا عمل کرنا جس کی پہلے سے مثال نہ ہو، اور یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا عمل کرنا جسے کتاب اللہ یا سنت نے شریعت قرار نہ دیا ہو۔ اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے نیز یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا یہ قول عام ہے مخصوص عام نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’مساجلہ علمیہ‘‘ (ص:۳) پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے عموم کے مطابق شرعی بدعات (بلاتخصیص) ساری کی ساری گمراہی ہیں۔ ((کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ، وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ۔))[4] ’’ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں جانے کا باعث ہے۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۲۴۔۲۵) پر ’’مجالس الابرار‘‘ کے مؤلف شیخ ملا احمد رومی حنفی کا قول نقل کیا ہے: ’’… فقہاء نے صلاۃ الرغائب، اس کی جماعت، خطبوں اور اذانوں میں انواع نغمات، رکوع میں قراءت قرآن، جنازے کے آگے آگے بلند آواز سے ذکر وغیرہ کو منکر بدعات قرار دیا، تو جس نے
Flag Counter