Maktaba Wahhabi

471 - 756
… کے لیے کوئی چیز تھی وہ اذان دینے کے لیے اس پر چڑھتے تھے، ’’صحیح البخاری‘‘ (۴/۱۱۰) میں قاسم بن محمد کے حوالے سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’بلال رات کے وقت اذان دیتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘(سحری) کھاؤ پیو حتیٰ کہ ابن ام مکتوم اذان دیں، کیونکہ وہ فجر طلوع ہوجانے پر اذان دیتے ہیں۔‘‘ قاسم نے بیان کیا: ’’ان دونوں کی اذان میں بس اتنا ہی وقفہ ہوتا تھا کہ یہ (اس بلند جگہ پر )چڑھتے تھے اوروہ اترتے تھے۔‘‘ پھر ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (ص۳۳۔۳۵) میں بیان کیا: اس موضوع کے بارے میں جو میرے نزدیک خلاصہ کلام ہے وہ یہ ہے کہ یہ ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد میں منارہ معروف تھا،[1] لیکن یہ بات قطعی ہے کہ اس وقت بھی اذان مسجد کی کسی بلند جگہ پر ہوتی تھی اس جگہ پر چڑھا جاتا تھا جیسا کہ بیان ہوا، احتمال ہے کہ وہ جو چڑھنا ہے، جس کا ذکر ہوا، وہ صرف مسجد کی چھت کی طرف چڑھنا ہو،[2] اس بات کا بھی احتمال ہے کہ اس کے اوپر چڑھنے سے اس کی چھت کے اوپر کسی چیز کی طرف چڑھنا مراد ہو جیسا کہ اُمّ زید کی روایت میں ہے، خواہ یہ چڑھنا مراد ہو یا وہ، اس سے جو چیز یقینی ثابت ہوتی ہے وہ یہ کہ آج جو معروف منارہ ہے وہ کسی طرح بھی مسنون نہیں، البتہ اس سے مقصود … آواز پہنچانا ہے … بلاشک ایک مشروع امر ہے، پس جب آواز پہنچانا صرف اسی سے حاصل ہوتا ہو۔ تو تب وہ مشروع ہوگا، جبکہ علم اصول میں ثابت اور طے شدہ ہے: ’’جس چیز کے بغیر واجب کی ادائیگی نہ ہوتی ہو تو وہ چیز بھی واجب ہوتی ہے۔‘‘ لیکن یہ ضرورت کے مطابق اونچا/ بلند کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ میری رائے ہے کہ آج لاؤڈ سپیکر وغیرہ نے آواز پہنچانے کے لیے منار و گنبد وغیرہ کے استعمال سے بے نیاز کردیا ہے، خاص طور پر اس پر بہت زیادہ لاگت آتی ہے، پس اس کا بنانا جب کہ حالت یہ ہے … اس کے بدعت ہونے کے ساتھ ساتھ ایسی چیز کا موجود ہونا جو اس سے بے نیاز کردیتی ہے … وہ غیر مشروع ہے، اس
Flag Counter