Maktaba Wahhabi

446 - 756
تک کہنا: ’’بدعت ہے…‘‘: یہ اس لیے کہ اس صورت پر شب بیداری کرنا اس کی اپنی طرف سے اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں، جب اسے معلوم ہوا کہ الشارع نے مطلق راتوں کے قیام پر ترغیب دی ہے اور یہ انہی میں سے ہے، اسی لیے میں کہتا ہوں: اگر وہ ساری احادیث ضعیف ہوں۔ (جیسا کہ رسالے کے مصنف کا موقف ہے) تو دو اسباب کی وجہ سے ان پر مطلق عمل کرنے کا کہنا جائز نہیں۔ سبب اوّل…: وہ نصوص جن کی طرف ہم نے مطلق قیام اللیل کی ترغیب پر اشارہ کیا ہے وہ ہمیں ان خاص ضعیف روایات سے بے نیاز کردیتی ہیں اور ان نصوص میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، رات کے وقت لوگ سورہے ہوں تو تم نماز پڑھو۔ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔‘‘ ترمذی نے اسے روایت کیا اور اسے صحیح قرار دیا، دارمی، ابن ماجہ، ابن نصر، احمد اور حاکم رحمہ اللہ نے اسے روایت کیا اور فرمایا: ’’وہ صحیحین کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے اور وہ ویسے ہی ہے جیسا کہ انہوں نے کہا۔ سبب دوم …: جو ضعیف روایت پر عمل کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک کچھ شرائط ہیں جن کو ملحوظ رکھنا واجب ہے، جبکہ وہ ان سے غافل ہیں حتیٰ کہ مشائخ بھی۔[1] ۱۔ وہ روایت موضوع نہ ہو۔ ۲۔ اس پر عمل کرنے والا یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ وہ روایت ضعیف ہے۔ ۳۔ وہ اسے مشہور نہ کرے، تاکہ کوئی اور آدمی ضعیف روایت پر عمل نہ کرے اور وہ اس عمل کو مشروع قرار دے دے جو کہ مشروع نہیں یا بعض جاہل لوگ اسے دیکھیں اور وہ سمجھیں کہ وہ عمل صحیح سنت ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے ان شرائط کو اپنے رسالے: ’’تبیین العجب، بما ورد فی فضل رجب‘‘ میں بیان کیا، پھر انہوں نے اس کے بعد (ص۳۔۴ پر) بیان کیا: اس معنی کی الاستاذ ابومحمد بن عبد الملک ودیگر نے صراحت کی ہے، تاکہ آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’جس نے مجھ سے کوئی حدیث بیان کی وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک ہے‘‘ کی زد میں آنے سے بچ جائے، تو اس کا کیا حال ہوگا جو اس (ضعیف روایت) پر عمل کرتا ہے۔ حدیث پر عمل کرنے میں کوئی فرق نہیں خواہ وہ احکام ہوں یا فضائل۔ کیونکہ وہ سب شریعت ہیں۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو اس حدیث کو روایت کرنے سے منع فرماتے جس کی وہ آپ سے صحت نہیں جانتے تھے، آپ فرماتے ہیں: ’’مجھ سے صرف وہی حدیث روایت کرو جسے تم جانتے ہو۔‘‘ المناوی نے اسے ’’الفیض‘‘ میں صحیح قرار دیا ہے، یہ زیادہ لائق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو ضعیف روایت پر عمل کرنے سے منع
Flag Counter