Maktaba Wahhabi

441 - 756
’’ہمیں روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں نماز عیدین کے لیے عید گاہ تشریف لے جایا کرتے تھے، اسی طرح جو آپ کے بعد آئے وہ اور دیگر ممالک کے باشندے، سوائے مکہ کے، کیونکہ ہمیں یہ روایت نہیں ملی کہ سلف میں سے کسی نے انھیں ان کی مسجد (مسجد حرام) کے علاوہ کسی اور جگہ عید نماز پڑھائی ہو، اور یہ میرا خیال ہے۔ واللہ اعلم۔ کیونکہ مسجد حرام دنیا کا بہترین ٹکڑا ہے، اس لیے انہوں نے پسند نہ کیا کہ امکانی حد تک اس کے علاوہ کسی اور جگہ نماز پڑھی جائے، میں نے یہ صرف اسی لیے کہا، کیونکہ مکہ میں گھروں کے اطراف میں ان کے لیے بہت کشادہ جگہ نہ تھی، اور میری معلومات کے مطابق انہوں نے نماز عید اور نماز استسقاء ہمیشہ اس میں پڑھی ہے، اگر کوئی شہر بہت آباد ہوجائے اور ان کی مسجد میں عید کی نماز پڑھنے کی گنجائش ہو تو میں نہیں سمجھتا کہ وہ وہاں سے باہر جائیں (اور کھلی جگہ جاکر نماز پڑھیں) اور اگر وہ باہر چلے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں اور اگر وہ ان کے لیے کافی نہ ہو اور امام انھیں اس (مسجد) میں نماز عید پڑھائے تو میں اس کے اس فعل کو اچھا نہیں جانتا اور ان پر اعادہ نہیں اور جب کوئی بارش وغیرہ کا عذر ہو، میں اسے حکم دیتا ہوں کہ وہ مساجد میں نماز پڑھائے اور صحراء کی طرف نہ جائے۔‘‘ علامہ ابن الحاج نے کتاب ’’المدخل‘‘ (ج۲، ص ۲۸۳) میں فرمایا: ’’نماز عیدین کے بارے میں پہلے لوگوں کی سنت یہ ہے کہ وہ عید گاہ میں ہو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری اس مسجد میں ایک نماز مسجد حرام کے علاوہ دیگر مساجد کی ایک ہزار نماز سے افضل ہے۔‘‘[1] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عظیم فضیلت کے باوجود عید نماز کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور اس (مسجد نبوی) کو چھوڑ دیا، لہٰذا نماز عیدین کے لیے عیدگاہ کی طرف جانے کے تاکیدی امر پر یہ واضح دلیل ہے، لہٰذا وہ سنت ہے اور مالک رحمہ اللہ کے مذہب و مسلک کے مطابق مسجد میں نماز عیدین پڑھنا بدعت ہے، مگر یہ کہ اس کے لیے وہاں کوئی ضروری سبب ہو تو پھر بدعت نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا نہ آپ کے بعد خلفاء راشدین میں سے کسی نے کیا، کیونکہ آپ علیہ السلام نے تو خواتین کو حکم فرمایا کہ وہ بھی نماز عیدین کے لیے جائیں اور آپ نے حیض والی اور پردہ نشین دو شیزاؤں کو بھی نماز عیدین کے لیے جانے کا حکم فرمایا تو ان (خواتین) میں سے کسی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے پاس اگر اوڑھنی نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی بہن اسے اپنی چادر/ اوڑھنی عاریتاً دے دے، تاکہ وہ
Flag Counter