ان کا یہ کہنا: ’’اللہ کا کلام، اس سے بلا کیفیت قولا ظاہر ہوا۔‘‘ معتزلہ وغیرہ پر رد ہے۔
کیونکہ معتزلہ کا کہنا ہے کہ قرآن اس (اللہ تعالیٰ) سے ظاہر نہیں ہوا، جیسا کہ ان کے قول کی حکایت بیان ہوئی، اور شیخ محمد بن مانع رحمہ اللہ نے (ص۸) پر فرمایا:
’’قرآن عظیم اللہ کا کلام ہے اس کے الفاظ بھی اور اس کے معانی بھی، پس معنی کے بغیر لفظ نہیں کہا جائے گا جیسا کہ وہ معتزلہ کا قول ہے، اور نہ ہی لفظ کے بغیر معنی جیسا کہ گمراہ کلابیہ کا قول ہے، اور باطل مذموم اہل کلام میں سے ان کے باطل کی پیروی کرنے والوں کا قول ہے، پس اہل السنہ و الجماعہ بیان کرتے اور اعتقاد رکھتے ہیں کہ قرآن اللہ کا منزل کلام ہے وہ غیر مخلوق ہے، اس کے الفاظ و معانی عین اللہ کا کلام ہیں، جبریل نے انہیں اللہ سے سنا، نبی نے اسے جبریل سے سنا، اور صحابہ نے اسے نبی سے سنا، پس وہ مصاحف میں مکتوب، سینوں میں محفوظ اور زبانوں پر پڑھا گیا ہے۔
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:
|