Maktaba Wahhabi

145 - 756
خلاف ہے، جیسا کہ وہ تحسین و تقبیح کی بنیاد عقل کو قرار دیتے ہیں! تو جب کسی شرعی فعل کو بدعت حسنہ کہا جائے اور اس پر کتاب و سنت سے تفصیلی دلیل لائی جائے، تو پھر اس کی شرعیت میں کوئی اختلاف نہیں، اور اسے بدعت کہنا لغوی اعتبار سے ہوگا نہ کہ کسی اور حوالے سے، جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے نماز تراویح باجماعت پڑھنے کا اہتمام کراتے وقت فرمایا تھا: ’’ نِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ہٰذِہٖ‘‘ ’’یہ بدعت (لغوی معنی کے طور پر) اچھی ہے۔‘‘ یہ انہوں نے اس کے بعد فرمایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس (نماز تراویح باجماعت) کو اپنے قول وفعل سے جاری فرماچکے تھے۔ اسی طرح ’’السنہ السیۂ‘‘ کے بارے میں کہا جائے گا جب اسے ’’البدعۃ‘‘ کہا جائے، تو وہ تب سیۂ ہوگی جب اس پر شرعی دلیل قائم ہوجائے گی۔ اور آپ … وللّٰہ الحمد … بدعتیوں کے اس حدیث سے استدلال کے سقوط کو مذکورہ دونوں صورتوں میں دیکھیں گے، واللہ الموفق۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’کلمۃ الإخلاص‘‘ (ص۲۲) کے حاشیے میں فرمایا: اور یہ وسائل[1] وہ ہیں جن پر صحیح حدیث کو محمول کرنا ممکن ہے: ’’جس نے اسلام میں سنت حسنہ جاری کی… اور جس نے اسلام میں سنت سیۂ جاری کی …‘‘ اس کے ورود کا سبب اس پر قطعی طور پر دلالت کرتا ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صحابہ میں سے ایک آدمی کے کھڑے ہونے پر فرمایا… یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انہیں صدقہ کرنے کی ترغیب دلانے کے بعد تھا … وہ آدمی اپنے گھر گیا اور پھر واپس آیا تو اس کے پاس کچھ صدقہ تھا۔ اس نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، جب باقی صحابہ نے اس کا عمل دیکھا تو وہ بھی اُس کے راستے پر چلے اور ان میں سے جس سے جو ہوسکا وہ صدقہ لے کر آیا تو اللہ نے جتنا چاہا اتنا صدقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جمع ہوگیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان فرمائی، کیا تم سمجھتے ہو کہ جس وقت وہ صحابی صدقہ لے کر آئے تھے انہوں نے بدعت حسنہ کا ارتکاب کیا تھا؟ اسی لیے ہم قطعی طور پر کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے تقرب کے دروازے سے صرف اور صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے راستے ہی سے داخلہ ممکن ہے، کس طرح نہ ہو جبکہ آپ فرماتے ہیں: (( مَا تَرَکْتُ شَیْئًا یُقَرِّبُکُمْ إِلَی اللّٰہِ إِلَّا وَقَدْ أَمَرْتُکُمْ بِہٖ۔)) ’’میں نے تمھیں ہر اس چیز کے متعلق حکم فرمادیا ہے جو تمھیں اللہ کے قریب کرتی ہے۔‘‘ ہمارے سلف صالحین رضی اللہ عنہم اس حقیقت کو سمجھ چکے تھے، اسی لیے انہوں نے ہمیں اس (سنت) کی اتباع کرنے کا حکم فرمایا تو انہوں نے کہا: ’’اتباع کرو، بدعات جاری نہ کرو (یہ) تمھیں کفایت کرے گی، تم امر عتیق
Flag Counter